(مرفوع) حدثنا الربيع بن نافع، حدثنا معاوية يعني ابن سلام، عن زيد يعني ابن سلام، انه سمع ابا سلام يقول: حدثني عبيد الله بن سلمان،ان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم حدثه، قال: لما فتحنا خيبر اخرجوا غنائمهم من المتاع والسبي، فجعل الناس يتبايعون غنائمهم، فجاء رجل حين صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله لقد ربحت ربحا ما ربح اليوم مثله احد من اهل هذا الوادي قال: ويحك وما ربحت؟ قال: ما زلت ابيع وابتاع حتى ربحت ثلاث مائة اوقية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انا انبئك بخير رجل ربح، قال: ما هو يا رسول الله؟ قال: ركعتين بعد الصلاة". (مرفوع) حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ، عَنْ زَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ يَقُولُ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَلْمَانَ،أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ، قَالَ: لَمَّا فَتَحْنَا خَيْبَرَ أَخْرَجُوا غَنَائِمَهُمْ مِنَ الْمَتَاعِ وَالسَّبْيِ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ غَنَائِمَهُمْ، فَجَاءَ رَجُلٌ حِينَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ رَبِحْتُ رِبْحًا مَا رَبِحَ الْيَوْمَ مِثْلَهُ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ هَذَا الْوَادِي قَالَ: وَيْحَكَ وَمَا رَبِحْتَ؟ قَالَ: مَا زِلْتُ أَبِيعُ وَأَبْتَاعُ حَتَّى رَبِحْتُ ثَلَاثَ مِائَةِ أُوقِيَّةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَا أُنَبِّئُكَ بِخَيْرِ رَجُلٍ رَبِحَ، قَالَ: مَا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الصَّلَاةِ".
عبیداللہ بن سلمان نے بیان کیا ہے کہ ایک صحابی نے ان سے کہا کہ جب ہم نے خیبر فتح کیا تو لوگوں نے اپنے اپنے غنیمت کے سامان اور قیدی نکالے اور ان کی خرید و فروخت کرنے لگے، اتنے میں ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جس وقت آپ نماز سے فارغ ہوئے آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! آج میں نے اس وادی میں جتنا نفع کمایا ہے اتنا کسی نے نہ کمایا ہو گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تباہی ہو تیرے لیے، کیا نفع کمایا تو نے؟“ بولا: میں برابر بیچتا اور خریدتا رہا، یہاں تک کہ میں نے تین سو اوقیہ نفع کمائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تجھے ایک ایسے شخص کے بارے میں بتاتا ہوں جس نے (تجھ سے) زیادہ نفع کمایا ہے“ اس نے پوچھا: وہ کون ہے؟ اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ جس نے فرض نماز کے بعد دو رکعت (سنت کی) پڑھی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15632) (ضعیف)» (اس کے راوی عبیداللہ بن سلمان مجہول ہیں)
Narrated A man from the Companions of the Prophet: Ubaydullah ibn Salman reported on the authority of a man from the Companions of the Prophet ﷺ: When we conquered Khaybar, they (the people) took out their spoils which contained equipment and captives. The people began to buy and sell their spoils. When the Messenger of Allah ﷺ prayed, a man came to him and said: Messenger of Allah, I have gained today so much so that no one gained from this valley. He asked: Woe unto you, how much did you gain? He replied: I kept on selling and buying until I gained three hundred uqiyahs. The Messenger of Allah ﷺ said: I tell you a man who gained better than you. He asked: What is that, Messenger of Allah? He replied! Two rak'ahs (of supererogatory prayer) after the (obligatory) prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2779
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبيد اللّٰه بن سلمان مجھول (تق: 4298) و لم يوثقه أحد فيما أعلم انوار الصحيفه، صفحه نمبر 100
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2785
فوائد ومسائل: اس میں کوئی شبہ نہیں کہ دوران سفر جہاد میں تجارت کرنے میں شرعا کوئی حرج نہیں۔ ایسے تاجر کو جہاد میں اپنا پورا اجر اور غنیمت کا حصہ ملے گا۔ جیسے کہ سفر حج میں تجارت کرنا مباح اور جائز ہے۔ قرآن مجید میں ہے۔ (لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُوا فَضْلًا مِّن رَّبِّكُمْ)(البقرة198) تم پرکوئی گناہ نہیں کہ اپنے رب کا فضل تلاش کرو۔ ہاں اگر ان مبارک سفروں میں کسی کا مقصد ہی صرف تجارت کرنا ہو۔ جہاد یا حج محض دکھلاوا ہو۔ تو ہر شخص کےلئے وہی ہے۔ جو اس نے نیت کی۔ شیخ البانی نے اس روایت کو ضعیف کہا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2785