سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
131. باب فِي فِدَاءِ الأَسِيرِ بِالْمَالِ
131. باب: قیدی کو مال لے کر رہا کرنے کا بیان۔
Chapter: Regarding Ransoming Captives With Wealth.
حدیث نمبر: 2694
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا حماد، عن محمد بن إسحاق، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، في هذه القصة، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ردوا عليهم نساءهم وابناءهم فمن مسك بشيء من هذا الفيء فإن له به علينا ست فرائض من اول شيء يفيئه الله علينا، ثم دنا يعني النبي صلى الله عليه وسلم من بعير فاخذ وبرة من سنامه ثم قال: يا ايها الناس إنه ليس لي من هذا الفيء شيء ولا هذا، ورفع اصبعيه إلا الخمس والخمس مردود عليكم فادوا الخياط والمخيط. فقام رجل في يده كبة من شعر فقال: اخذت هذه لاصلح بها برذعة لي فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اما ما كان لي و لبني عبد المطلب فهو لك، فقال: اما إذ بلغت ما ارى فلا ارب لي فيها ونبذها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رُدُّوا عَلَيْهِمْ نِسَاءَهُمْ وَأَبْنَاءَهُمْ فَمَنْ مَسَكَ بِشَيْءٍ مِنْ هَذَا الْفَيْءِ فَإِنَّ لَهُ بِهِ عَلَيْنَا سِتَّ فَرَائِضَ مِنْ أَوَّلِ شَيْءٍ يُفِيئُهُ اللَّهُ عَلَيْنَا، ثُمَّ دَنَا يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَعِيرٍ فَأَخَذَ وَبَرَةً مِنْ سَنَامِهِ ثُمَّ قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لَيْسَ لِي مِنْ هَذَا الْفَيْءِ شَيْءٌ وَلَا هَذَا، وَرَفَعَ أُصْبُعَيْهِ إِلَّا الْخُمُسَ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَيْكُمْ فَأَدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمِخْيَطَ. فَقَامَ رَجُلٌ فِي يَدِهِ كُبَّةٌ مِنْ شَعْرٍ فَقَالَ: أَخَذْتُ هَذِهِ لِأُصْلِحَ بِهَا بَرْذَعَةً لِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَّا مَا كَانَ لِي وَ لِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكَ، فَقَالَ: أَمَّا إِذْ بَلَغَتْ مَا أَرَى فَلَا أَرَبَ لِي فِيهَا وَنَبَذَهَا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما اسی قصہ کی روایت میں کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کی عورتوں اور بچوں کو واپس لوٹا دو، اور جو کوئی اس مال غنیمت سے اپنا حصہ باقی رکھنا چاہے تو ہم اس کو اس پہلے مال غنیمت سے جو اللہ ہمیں دے گا چھ اونٹ دیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک اونٹ کے قریب آئے اور اس کی کوہان سے ایک بال لیا پھر فرمایا: لوگو! میرے لیے اس مال غنیمت سے کچھ بھی حلال نہیں ہے، اور اپنی دونوں انگلیاں اٹھا کر کہا: یہاں تک کہ یہ (بال) بھی حلال نہیں سوائے خمس (پانچواں حصہ) کے، اور خمس بھی تمہارے ہی اوپر لوٹا دیا جاتا ہے، لہٰذا تم سوئی اور دھاگا بھی ادا کر دو (یعنی بیت المال میں جمع کر دو)، ایک شخص کھڑا ہو اس کے ہاتھ میں بالوں کا ایک گچھا تھا، اس نے کہا: میں نے اس کو پالان کے نیچے کی کملی درست کرنے کے لیے لیا تھا؟ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہا میرا اور بنی عبدالمطلب کا حصہ تو وہ تمہارے لیے ہے، تو اس نے کہا: جب معاملہ اتنا اہم ہے تو مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اور اس نے اسے (غنیمت کے مال میں) پھینک دیا ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غنیمت کے مال میں سے چوری کرنا گناہ عظیم ہے، جو کچھ ملے سب امام کے پاس جمع کر دیا جائے پھر وہ تقسیم کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الھبة 1 (3690)، (تحفة الأشراف: 8782)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/184، 218) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah ﷺ then said: Return to them (Hawazin) their women and their sons. If any of you withholds anything from this booty, we have six camels for him from the first booty which Allah gives us. The Prophet ﷺ then approached a camel, and taking a hair from its hump said: O people, I get nothing of this booty, not even this (meanwhile raising his two fingers) but the fifth, and the fifth is returned to you, so hand over threads and needles. A man got up with a ball of hair in his hand and said: I took this to repair the cloth under a pack-saddle. The Messenger of Allah ﷺ said: You can have what belongs to me and to the Banu al-Muttalib. He said: If it produces the result that I now realise, I have no desire for it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2688


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (4025)
أخرجه النسائي (3718 وسنده حسن) وھو في السيرة لابن ھشام (203بتحقيقي) محمد بن إسحاق صرح بالسماع عند ابن الجارود (1080) وغيره

   سنن أبي داود2694عبد الله بن عمروردوا عليهم نساءهم وأبناءهم من مسك بشيء من هذا الفيء فإن له به علينا ست فرائض من أول شيء يفيئه الله علينا ليس لي من هذا الفيء شيء ولا هذا ورفع أصبعيه إلا الخمس والخمس مردود عليكم ما كان لي و لبني عبد المطلب فهو لك فقال أما إذ بلغت ما أرى فلا أرب لي فيها ون
   سنن النسائى الصغرى4144عبد الله بن عمروليس لي من الفيء شيء ولا هذه إلا الخمس والخمس مردود فيكم

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2694 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2694  
فوائد ومسائل:

مسلمانوں پر واجب ہے کہ اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں ہمیشہ سچی اور صاف بات کیا کریں۔


مسلمانوں کے قائد کو یہ بھی حق نہیں کہ ان کی ولی ر ضا مندی کے بغیر ان کے مال پرکوئی تصرف کرے۔


اگر اجتماعی مصلحت کے تحت کوئی تصرف کرتا ہو تو اس کاعو ض ادا کرنا لازمی ہے۔


حسب مصلحت قیدیوں کو فدیہ لئے بغیر آذاد کرنا جائز ہے۔


قومی امانت میں معمولی خیانت بھی جرم عظیم ہے۔
لہذا منصب داروں کو فکرکرنی چاہیے۔
اور خبر دار رہنا چاہیے۔


ہر قوم اور جماعت کو اجتماعی نظم قائم کرتے ہوئے اپنا امیر اور نمائندہ منتخب کرنا چاہیے جو اجتماعی امور میں ان کی نمائندگی کرے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2694   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.