سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
125. باب فِي الأَسِيرِ يُنَالُ مِنْهُ وَيُضْرَبُ وَيُقَرَّرُ
125. باب: قیدی کو مارنے پیٹنے اور ڈانٹ پلانے کا بیان۔
Chapter: Regarding Abusing And Beating A Captive, (And Confession).
حدیث نمبر: 2681
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا حماد، عن ثابت، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ندب اصحابه فانطلقوا إلى بدر فإذا هم بروايا قريش فيها عبد اسود لبني الحجاج، فاخذه اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعلوا يسالونه اين ابو سفيان؟ فيقول: والله مالي بشيء من امره علم ولكن هذه قريش قد جاءت فيهم ابو جهل، وعتبة، وشيبة ابنا ربيعة، وامية بن خلف فإذا قال لهم ذلك ضربوه فيقول: دعوني، دعوني اخبركم فإذا تركوه قال: والله مالي بابي سفيان من علم، ولكن هذه قريش قد اقبلت فيهم ابو جهل، وعتبة، وشيبة ابنا ربيعة،وامية بن خلف، قد اقبلوا والنبي صلى الله عليه وسلم يصلي وهو يسمع ذلك فلما انصرف قال: والذي نفسي بيده إنكم لتضربونه إذا صدقكم وتدعونه إذا كذبكم، هذه قريش قد اقبلت لتمنع ابا سفيان قال انس: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذا مصرع فلان غدا ووضع يده على الارض وهذا مصرع فلان غدا ووضع يده على الارض وهذا مصرع فلان غدا ووضع يده على الارض فقال: والذي نفسي بيده ما جاوز احد منهم عن موضع يد رسول الله صلى الله عليه وسلم"، فامر بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخذ بارجلهم فسحبوا فالقوا في قليب بدر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَدَبَ أَصْحَابَهُ فَانْطَلَقُوا إِلَى بَدْرٍ فَإِذَا هُمْ بِرَوَايَا قُرَيْشٍ فِيهَا عَبْدٌ أَسْوَدُ لِبَنِي الْحَجَّاجِ، فَأَخَذَهُ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلُوا يَسْأَلُونَهُ أَيْنَ أَبُو سُفْيَانَ؟ فَيَقُولُ: وَاللَّهِ مَالِي بِشَيْءٍ مِنْ أَمْرِهِ عِلْمٌ وَلَكِنْ هَذِهِ قُرَيْشٌ قَدْ جَاءَتْ فِيهِمْ أَبُو جَهْلٍ، وَعُتْبَةُ، وَشَيْبَةُ ابْنَا رَبِيعَةَ، وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ فَإِذَا قَالَ لَهُمْ ذَلِكَ ضَرَبُوهُ فَيَقُولُ: دَعُونِي، دَعُونِي أُخْبِرْكُمْ فَإِذَا تَرَكُوهُ قَالَ: وَاللَّهِ مَالِي بِأَبِي سُفْيَانَ مِنْ عِلْمٍ، وَلَكِنْ هَذِهِ قُرَيْشٌ قَدْ أَقْبَلَتْ فِيهِمْ أَبُو جَهْلٍ، وَعُتْبَةُ، وَشَيْبَةُ ابْنَا رَبِيعَةَ،وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ، قَدْ أَقْبَلُوا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَهُوَ يَسْمَعُ ذَلِكَ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّكُمْ لَتَضْرِبُونَهُ إِذَا صَدَقَكُمْ وَتَدَعُونَهُ إِذَا كَذَبَكُمْ، هَذِهِ قُرَيْشٌ قَدْ أَقْبَلَتْ لِتَمْنَعَ أَبَا سُفْيَانَ قَالَ أَنَسٌ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ غَدًا وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ وَهَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ غَدًا وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ وَهَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ غَدًا وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ فَقَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا جَاوَزَ أَحَدٌ مِنْهُمْ عَنْ مَوْضِعِ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، فَأَمَرَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُخِذَ بِأَرْجُلِهِمْ فَسُحِبُوا فَأُلْقُوا فِي قَلِيبِ بَدْرٍ.
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو بلایا، وہ سب بدر کی طرف چلے، اچانک قریش کے پانی والے اونٹ ملے ان میں بنی حجاج کا ایک کالا کلوٹا غلام تھا، صحابہ کرام نے اسے پکڑ لیا اور اس سے پوچھنے لگے کہ بتاؤ ابوسفیان کہاں ہے؟ وہ کہنے لگا: اللہ کی قسم! مجھے ابوسفیان کے سلسلہ میں کوئی علم نہیں، البتہ قریش کے لوگ آئے ہیں ان میں ابوجہل، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ اور امیہ بن خلف بھی آئے ہوئے ہیں، جب اس نے یہ کہا تو صحابہ کرام اسے مارنے لگے، وہ بولا: مجھے چھوڑ دو، مجھے چھوڑ دو، میں تمہیں بتاتا ہوں، جب اس کو چھوڑا تو پھر وہ یہی بات کہنے لگا: اللہ کی قسم مجھے ابوسفیان کے سلسلہ میں کوئی علم نہیں البتہ قریش آئے ہیں ان میں ابوجہل، ربیعہ کے دونوں بیٹے عتبہ و شیبہ اور امیہ بن خلف بھی آئے ہوئے ہیں، (اس وقت) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے اور اسے سن رہے تھے، جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جب وہ تم سے سچ کہتا ہے تو تم اسے مارتے ہو اور جب جھوٹ بولتا ہے تو چھوڑ دیتے ہو، (ابوسفیان تو شام کے قافلہ کے ساتھ مال لیے ہوئے آ رہا ہے) اور یہ قریش کے لوگ ہیں اس کو بچانے کے لیے آئے ہیں۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کل یہاں فلاں کی لاش گرے گی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ زمین پر رکھا، کل یہ فلاں کا مقتل ہو گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ زمین پر رکھا، اور کل یہ فلاں کا مقتل ہو گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ زمین پر رکھا ۱؎۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ کی جگہ سے کوئی بھی آگے نہیں بڑھ سکا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سلسلہ میں حکم دیا تو ان کے پاؤں پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے انہیں بدر کے کنوئیں میں ڈال دیا گیا۔

وضاحت:
۱؎: یہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا، آپ نے پہلے ہی بتا دیا کہ یہاں فلاں مارا جائے گا، اور یہاں فلاں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 376)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجھاد 30 (1779)، والجنة 17 (5732)، سنن النسائی/ الجنائز 117(2076) مسند احمد (1/26) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas said “The Messenger of Allah ﷺ called on his Companions and they proceeded towards Badr. Suddenly they found the watering Camels of the Quraish, there was among them a black slave of Banu Al Hajjaj. The Companions of the Messenger of Allah ﷺ seized him and began to ask “Where is Abu Sufyan?” He said “I swear by Allaah, I do not know anything about him, but this is the Quraish who have come here, among them are Abu Jahl, ‘Utbah, Shaibah the two sons of Rabiah and Umayyah bin Khalaf. When he aid this to them, they beat him and he began to say “Leave me, leave me. I shall tell you. When they left him he said “I know nothing about Abu Sufyan, but this is the Quraish who have come (here), among them are Abu Jahl, ‘Utbah, Shaibah the two sons of Rab’iah and Umayyah bin Khalaf who have come here. The Prophet ﷺ was praying and hearing all that (dialogue). When he finished, he said “By Him in Whose hand my soul is, you beat him when he speaks the truth to you and you leave him when he tells a lie. This is the Quraish who have come here to defend Abu Sufyan. Anas said, The Messenger of Allah ﷺ said “This will be the place of falling of so and so tomorrow and he placed his hand on the ground. This will be the place of falling of so and so tomorrow and he put his hand on the ground. And this will be the place of falling of so and so tomorrow and he put his hand on the ground. He (Ansas) said “By Him in Whose hand my soul is, no one fell beyond the place of the hand of the Messenger of Allah ﷺ, The Messenger of Allah ﷺ ordered for them, and they were caught by their feet and dragged and thrown in a well at Badr.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2675


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1779)

   سنن أبي داود2681أنس بن مالكهذا مصرع فلان غدا ووضع يده على الأرض وهذا مصرع فلان غدا ووضع يده على الأرض وهذا مصرع فلان غدا ووضع يده على الأرض فقال والذي نفسي بيده ما جاوز أحد منهم عن موضع يد رسول الله فأمر بهم رسول الله فأخذ بأرجلهم فسحبوا فألقوا في قليب بدر

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2681 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2681  
فوائد ومسائل:

احوال مصالح کے پیش نظر قیدی کو مارنا پیٹنا اور اس طرح سے حقائق اگلوانا ایک مطلب اور جائز امر ہے۔


یہ حدیث اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے۔
کہ رسول اللہ ﷺ بسا اوقات کچھ خبریں وقوع پزیر ہونے سے پہلے ہی دے دیا کرتے تھے۔
اور آپ ﷺ کو بزریعہ وحی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان امور کی اطلاع دی جاتی تھی۔
قرآن مقدس میں ہے۔
(وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ﴿٣﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ) (النجم:3۔
4)


اس حدیث میں حربی کافروں کے مقتولوں کا عدم احترام بھی ثابت ہوتا ہے۔
واللہ اعلم
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2681   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.