سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
76. باب فِي الرَّايَاتِ وَالأَلْوِيَةِ
76. باب: جنگ میں جھنڈے اور پرچم لہرانے کا بیان۔
Chapter: On Flags And Banners.
حدیث نمبر: 2593
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عقبة بن مكرم، حدثنا سلم بن قتيبة الشعيري، عن شعبة، عن سماك، عن رجل من قومه، عن آخر منهم، قال: رايت راية رسول الله صلى الله عليه وسلم صفراء.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ الشَّعِيرِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ، عَنْ آخَرَ مِنْهُمْ، قَالَ: رَأَيْتُ رَايَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفْرَاءَ.
سماک اپنی قوم کے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں اور اس نے انہیں میں سے ایک دوسرے شخص سے روایت کیا، وہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پرچم زرد دیکھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15703) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں دو مبہم راوی ہیں)

Narrated Simak ibn Harb: Simak reported on the authority of a man from his people, on the authority of another man from them: I saw that the standard of the Messenger of Allah ﷺ was yellow.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2587


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
’’رجل من قومه“: مجهول (انظر عون المعبود 337/2)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 95

   سنن أبي داود2593موضع إرسالرأيت راية رسول الله صفراء

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2593 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2593  
فوائد ومسائل:

جہاد میں جھنڈے کا اہتمام کرنا مستحب ہے۔


قرون اولیٰ میں جھندوں کا کوئی رنگ اورسائز مخصوص نہ ہوتا تھا۔
اور یہ زرد رنگ والی روایت ضعیف ہے۔


جنگ میں اور دیگر اہم مواقع پر جھنڈے کو بلند اور نمایاں رکھنا بلاشبہ مطلوب ہے۔
مگر یہ سب ایک نظم کے لئے ہوتا ہے۔
اسے تقدس اوراحترام کا ایسا مفہوم دینا جو آجکل عام کردیا گیا ہے۔
غیر شرعی ہے، بلکہ شرک کی حدود کو چھوتا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2593   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.