(مرفوع) حدثنا محمد بن سليمان الانباري، حدثنا عبيدة بن حميد، عن الاسود بن قيس، عن نبيح العنزي، عن جابر بن عبد الله حدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه اراد ان يغزو فقال:" يا معشر المهاجرين والانصار إن من إخوانكم قوما ليس لهم مال ولا عشيرة، فليضم احدكم إليه الرجلين او الثلاثة فما لاحدنا من ظهر يحمله إلا عقبة كعقبة يعني احدهم، قال: فضممت إلي اثنين او ثلاثة، قال: ما لي إلا عقبة كعقبة احدهم من جملي". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَرَادَ أَنْ يَغْزُوَ فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ إِنَّ مِنْ إِخْوَانِكُمْ قَوْمًا لَيْسَ لَهُمْ مَالٌ وَلَا عَشِيرَةٌ، فَلْيَضُمَّ أَحَدُكُمْ إِلَيْهِ الرَّجُلَيْنِ أَوِ الثَّلَاثَةِ فَمَا لِأَحَدِنَا مِنْ ظَهْرٍ يَحْمِلُهُ إِلَّا عُقْبَةٌ كَعُقْبَةِ يَعْنِي أَحَدِهِمْ، قَالَ: فَضَمَمْتُ إِلَيَّ اثْنَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، قَالَ: مَا لِي إِلَّا عُقْبَةٌ كَعُقْبَةِ أَحَدِهِمْ مِنْ جَمَلِي".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کا ارادہ کیا تو فرمایا: ”اے مہاجرین اور انصار کی جماعت! تمہارے بھائیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس مال ہے نہ کنبہ، تو ہر ایک تم میں سے اپنے ساتھ دو یا تین آدمیوں کو شریک کر لے، تو ہم میں سے بعض کے پاس سواری نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ وہ باری باری سوار ہوں“، تو میں نے اپنے ساتھ دو یا تین آدمیوں کو لے لیا، میں بھی صرف باری سے اپنے اونٹ پر سوار ہوتا تھا، جیسے وہ ہوتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3119)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/358) (صحیح)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: Once the Messenger of Allah ﷺ intended to go on an expedition. He said: O group of the emigrants (Muhajirun) and the helpers (Ansar), among your brethren there are people who have neither property nor family. So one of you should take with him two or three persons; with me. I also rode on my camel by turns like one of them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2528
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن أخرجه أحمد (3/358 وسنده حسن)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2534
فوائد ومسائل: صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کا یہ ایثار ان کی آپس میں اللہ فی اللہ محبت کی دلیل تھی۔ اس سے اللہ عزوجل نے اسلام اور مسلمانوں کو دنیا ہی میں رفعت عنایت فرما دی تھی۔ جبکہ جہاد میں دوسرے سے تعاون کرنے والا خود مجاہد جتنا ثواب پاتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2534