ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل (جنابت) کرتے تھے، اور دو رکعتیں اور فجر کی نماز ادا کرتے، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل جنابت کے بعد تازہ وضو کرتے نہ دیکھتی ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: کیونکہ غسل جنابت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کر لیا کرتے تھے۔ غسل مسنون میں پہلے استنجا اور وضو ہے، لہذا غسل کے بعد وضو کے اعادے کی ضرورت نہیں بشرطیکہ شرمگاہ کو ہاتھ نہ لگا ہو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف: 16021)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطھارة 79 (107)، سنن النسائی/الطھارة 160 (252)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 96 (579)، مسند احمد (6/68، 119، 154، 192، 253، 258) (صحیح)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ took a bath and offered two rak'ahs of prayer and said the dawn prayer. I do not think he performed ablution afresh after taking a bath.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 250
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (107)،ابن ماجه (579) أبو إسحاق لم يصرح بالسماع في ھذا اللفظ (تقدم: 162) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 22
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 250
فوائد و مسائل: ➊ غسل مسنون میں پہلے استنجا اور وضو ہے، لہٰذا غسل کے بعد وضو کے اعادے کی ضرورت نہیں بشرطیکہ شرمگاہ کو ہاتھ نہ لگا ہو، عریاں حالت میں وضو بالکل صحیح ہوتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 250