Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
100. باب فِي الْوُضُوءِ بَعْدَ الْغُسْلِ
باب: غسل جنابت کے بعد وضو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 250
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلُ وَيُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ وَصَلَاةَ الْغَدَاةِ، وَلَا أَرَاهُ يُحْدِثُ وُضُوءًا بَعْدَ الْغُسْلِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل (جنابت) کرتے تھے، اور دو رکعتیں اور فجر کی نماز ادا کرتے، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل جنابت کے بعد تازہ وضو کرتے نہ دیکھتی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف: 16021)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطھارة 79 (107)، سنن النسائی/الطھارة 160 (252)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 96 (579)، مسند احمد (6/68، 119، 154، 192، 253، 258) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کیونکہ غسل جنابت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کر لیا کرتے تھے۔ غسل مسنون میں پہلے استنجا اور وضو ہے، لہذا غسل کے بعد وضو کے اعادے کی ضرورت نہیں بشرطیکہ شرمگاہ کو ہاتھ نہ لگا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (107)،ابن ماجه (579)
أبو إسحاق لم يصرح بالسماع في ھذا اللفظ (تقدم: 162)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 22

سنن ابوداود کی حدیث نمبر 250 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 250  
فوائد و مسائل:
➊ غسل مسنون میں پہلے استنجا اور وضو ہے، لہٰذا غسل کے بعد وضو کے اعادے کی ضرورت نہیں بشرطیکہ شرمگاہ کو ہاتھ نہ لگا ہو، عریاں حالت میں وضو بالکل صحیح ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 250