ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس عورت کا شوہر انتقال کر جائے وہ نہ زرد اور گیروے رنگ کا کپڑا پہنے نہ زیور پہنے، نہ خضاب (مہندی وغیرہ) لگائے، اور نہ سرمہ لگائے ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: یہ تمام کام بناؤ سنگار کے ہیں، اس لئے عدت میں ان سے پرہیز ضروری ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطلاق 64 (3565)، (تحفة الأشراف: 18280)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/302) (صحیح)»
Narrated Umm Salamah, Ummul Muminin: The Prophet ﷺ said: A woman whose husband has died must not wear clothes dyed with safflower (usfur) or with red ochre (mishq) and ornaments. She must not apply henna and collyrium.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2297
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3334) أخرجه النسائي (3565 وسنده حسن)
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3565
´سوگ منانے والی عورت رنگین کپڑے پہننے سے اجتناب کرے۔` ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس عورت کا شوہر مر گیا ہے وہ عورت (عدت کے ایام میں) کسم کے رنگ کا اور سرخ پھولوں سے رنگا ہوا کپڑا نہ پہنے، خضاب نہ لگائے اور سرمہ نہ لگائے۔“[سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3565]
اردو حاشہ: بعد میں رنگا ہوا کپڑا پہننا منع ہے‘ خواہ وہ کسی چیز اور کسی رنگ سے رنگا ہوا ہو۔ ”مِشْق“ سرخ مٹی (گیرو) کو کہتے ہیں جس سے وہ کپڑا رنگتے تھے۔ آج کل ہر کپڑا عموماً بعد ہی میں رنگا جاتا ہے‘ ا س لیے ایسا کپڑا ملنا مشکل ہے جس کا بننے سے پہلے سوت رنگا گیا ہو‘ لہٰذا آج کل ایسے سادہ کپڑے جن میں عموماً زیب وزینت کا اظہار نہیں ہوتا‘ وہ بھڑکیلے‘ پھول دار اور شوخ رنگ کے نہیں ہوتے‘ پہننے چاہییں‘ مثلاً: پرانے کپڑے وغیرہ۔ مقصود ترک زینت ہے۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3565