(مرفوع) حدثنا موسى يعني ابن إسماعيل، حدثنا حماد يعني ابن سلمة، اخبرنا عطاء الخراساني، عن يحيى بن يعمر، عن عمار بن ياسر،" ان النبي صلى الله عليه وسلم رخص للجنب إذا اكل او شرب او نام، ان يتوضا"، قال ابو داود: بين يحيى بن يعمر، وعمار بن ياسر في هذا الحديث رجل، وقال علي بن ابي طالب، وابن عمر، وعبد الله بن عمرو: الجنب إذا اراد ان ياكل، توضا. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لِلْجُنُبِ إِذَا أَكَلَ أَوْ شَرِبَ أَوْ نَامَ، أَنْ يَتَوَضَّأَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: بَيْنَ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، وَعَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ رَجُلٌ، وقَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَابْنُ عُمَرَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: الْجُنُبُ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْكُلَ، تَوَضَّأَ.
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنبی کو رخصت دی ہے کہ جب وہ کھانے پینے یا سونے کا ارادہ کرے تو وضو کر لے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یحییٰ بن یعمر اور عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کے درمیان اس حدیث میں ایک اور شخص ہے، علی بن ابی طالب، ابن عمر اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم نے کہا ہے کہ جنبی جب کھانے کا ارادہ کرے تو وضو کرے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجمعة 78 (613)، (تحفة الأشراف: 10371)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/320) (ضعیف)» (اس میں دو علتیں ہیں: سند میں انقطاع ہے اور عطاء خراسانی ضعیف ہیں)
Narrated Ammar ibn Yasir: The Prophet ﷺ granted permission to a person who was sexually defiled to eat or drink or sleep after performing ablution. Abu Dawud said: In the chain of this tradition there is a narrator between Yahya bin Ya'mur and Ammar bin Yasir. Ali bin Abi Talib, Ibn Umar and Abdullah bin Amr said: When a person is sexually defiled wants to eat, he should perform ablution.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 225
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (613) ويأتي (4176،4601) يحيي بن يعمر رواه عن رجل عن عمار بن ياسر والرجل مجھول والحديث السابق (الأصل: 224) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 21
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 225
فوائد و مسائل: ➊ یہ روایت سنداً اگرچہ منقطع ہے، مگر معنٰی ثابت ہے جیسے کہ گزشتہ احادیث سے ثابت ہوا ہے کہ جنبی اپنا غسل مؤخر کرناچاہے تو مستحب و مؤکد یہی ہے کہ نماز والا وضو کر لے۔ اور جنبی رہنے اور (کم از کم) ترک وضو کو اپنی عادت نہ بنائے، مگر کھانے پینے کے لیے صرف ہاتھ دھو لینا بھی کافی ہے۔ مزید پیش آمدہ احادیث دیکھئے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 225
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 613
´جنبی وضو کر لے تو اس کو کھانے اور سونے کی اجازت ہے۔` عمار رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنبی کو جب وہ کھانا، پینا اور سونا چاہے اس بات کی رخصت دی کہ وہ اپنی نماز کے وضو کی طرح وضو کر لے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 613]
اردو حاشہ: 1 ؎: یعنی متابعات و شواہد کی بنا پر۔
نوٹ: (اس میں دو علتیں ہیں: سند میں یحییٰ اور عمار کے درمیان انقطاع ہے اور”عطاء خراسانی“ ضعیف ہیں لیکن سونے کے لیے وضوء رسول اکرم ﷺ سے ثابت ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 613