(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، اخبرنا ابو عوانة، عن يعلى بن عطاء، عن الوليد بن عبد الرحمن، عن الحارث بن عبد الله بن اوس، قال:" اتيت عمر بن الخطاب فسالته عن المراة تطوف بالبيت يوم النحر ثم تحيض، قال: ليكن آخر عهدها بالبيت، قال: فقال الحارث: كذلك افتاني رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فقال عمر: اربت عن يديك، سالتني عن شيء سالت عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم لكي ما اخالف". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ:" أَتَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْمَرْأَةِ تَطُوفُ بِالْبَيْتِ يَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ تَحِيضُ، قَالَ: لِيَكُنْ آخِرُ عَهْدِهَا بِالْبَيْتِ، قَالَ: فَقَالَ الْحَارِثُ: كَذَلِكَ أَفْتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: أَرِبْتَ عَنْ يَدَيْكَ، سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ سَأَلْتَ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِكَيْ مَا أُخَالِفَ".
حارث بن عبداللہ بن اوس کہتے ہیں کہ میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور آپ سے اس عورت کے متعلق پوچھا جو یوم النحر کو بیت اللہ کا طواف (افاضہ) کر چکی ہو، پھر اسے حیض آ گیا ہو؟ انہوں نے کہا: وہ آخری طواف (طواف وداع) کر کے جائے (یعنی: طواف وداع کا انتظار کرے)، حارث نے کہا: اسی طرح مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بتایا تھا، اس پر عمر نے کہا تیرے دونوں ہاتھ گر جائیں ۱؎! تم نے مجھ سے ایسی بات پوچھی جسے تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ چکے تھے تاکہ میں اس کے خلاف بیان کروں۔
وضاحت: ۱؎: بظاہر یہ بددعا ہے لیکن حقیقت میں بددعا مقصود نہیں بلکہ مقصود یہ بتانا ہے کہ ایسا کرکے تم نے غلط کام کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 101 (946)، (تحفة الأشراف: 3278)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری/ الحج (4185)، مسند احمد (3/416) (صحیح)» (صحیح تو ہے مگر پچھلی حدیث سے منسوخ ہے، پہلے یہ حکم تھا بعد میں منسوخ ہو گیا جو ان دونوں صحابی رضی اللہ عنہما سے مخفی رہ گیا)
Al-Harith ibn Abdullah ibn Aws said: I came to Umar ibn al-Khattab and asked him about a woman who has performed the (obligatory) circumambulation on the day of sacrifice, and then she menstruates. He said: She must perform the last circumambulation of the House (the Kabah). Al-Harith said: The Messenger of Allah ﷺ told me the same thing. Umar said: May your hands fall down! You asked me about a thing that you had asked the Messenger of Allah ﷺ so that I might oppose him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1999
قال الشيخ الألباني: صحيح ولكنه منسوخ بما قبله
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح حسنه ابن الملقن في تحفة المحتاج (1146)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2004
فوائد ومسائل: 1۔ اس روایت میں بیان کردہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رائے سابقہ حدیث کے خلاف ہے۔ (ممکن ہے کہ سابقہ حدیث ان کے علم میں نہ ہو) اس لئے مسئلہ وہی صحیح ہے۔ جو سابقہ حدیث سے ثابت ہے۔ مگر بات واضح ہے کہ ہرگز جائز نہیں۔ کہ رسول اللہ ﷺکے صریح صحیح فرمان کے ہوتے ہوئے آدمی ادھر اُدھر سے فتوے مانگتا پھرے۔ یہ رسول اللہ ﷺپر ایمان کے منافی ہے۔
2۔ یہ حدیث حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کمال وفضل اور جذبہ اتباع رسول پر دلالت کرتی ہے۔
3۔ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ اس روایت کی بابت لکھتے ہیں۔ کہ یہ روایت منسوخ ہے اور ما قبل روایت ناسخ ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2004
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 946
´حج یا عمرہ کرنے والے کا آخری کام بیت اللہ (کعبہ) کا طواف ہونا چاہئے۔` حارث بن عبداللہ بن اوس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس نے اس گھر (بیت اللہ) کا حج یا عمرہ کیا تو چاہیئے کہ اس کا آخری کام بیت اللہ کا طواف ہو۔ تو ان سے عمر رضی الله عنہ نے کہا: تم اپنے ہاتھوں کے بل زمین پر گرو یعنی ہلاک ہو، تم نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی اور ہمیں نہیں بتائی“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 946]
اردو حاشہ: 1؎: یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ طواف وداع واجب ہے یہی اکثرعلماء کا قول ہے، وہ اس کے ترک سے دم کولازم قراردیتے ہیں، امام مالک، داوداورابن المنذرکہتے ہیں کہ یہ سنت ہے اوراس کے ترک سے کوئی چیزلازم نہیں آتی۔ نوٹ:
(اس لفظ سے منکر ہے، لیکن اس کا معنی دوسرے طرق سے صحیح ہے، اور 'أواعتمر' کالفظ ثابت نہیں ہے، سند میں 'عبدالرحمن بن بیلمانی ضعیف ہیں، اورحجاج بن ارطاۃ مدلس ہیں اورعنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 946