(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، انه وجد القر، فقال:" الق علي ثوبا يا نافع، فالقيت عليه برنسا، فقال: تلقي علي هذا وقد نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يلبسه المحرم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ وَجَدَ الْقُرَّ، فَقَالَ:" أَلْقِ عَلَيَّ ثَوْبًا يَا نَافِعُ، فَأَلْقَيْتُ عَلَيْهِ بُرْنُسًا، فَقَالَ: تُلْقِي عَلَيَّ هَذَا وَقَدْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَهُ الْمُحْرِمُ".
نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے سردی محسوس کی تو انہوں نے کہا: نافع! میرے اوپر کپڑا ڈال دو، میں نے ان پر برنس ڈال دی، تو انہوں نے کہا: تم میرے اوپر یہ ڈال رہے ہو حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کو اس کے پہننے سے منع فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7585)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/141، 148) (صحیح)»
Nafi said Ibn Umar felt cold and said Throw a garment over me, Nafi. I threw a hooded cloak over him. Thereupon he said Are you throwing this over me when the Messenger of Allah ﷺ has forbidden those who are in sacred state to wear it?
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1824
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (2692) أخرجه الحميدي (696 وسنده صحيح)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1828
1828. اردو حاشیہ: بزنس باقاعدہ پہننا منع ہے ویسے اوڑھ لینے میں کوئی حرج نہیں مگر حضرت ابن عمر کا تقوی اور جذبہ اتباع رسول ﷺ اس قدر شدید تھا کہ انہوں نے اسے عام صورت میں بھی اوڑھنے سے گزیر کا اظہار فرمایا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1828