سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: گری پڑی گمشدہ چیزوں سے متعلق مسائل
The Book of Lost and Found Items
1. باب
1. باب: لقطہٰ کی پہچان کرانے کا بیان۔
Chapter: Finds.
حدیث نمبر: 1705
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن السرح،حدثنا ابن وهب، اخبرني مالك، بإسناده ومعناه، زاد:" سقاؤها ترد الماء وتاكل الشجر"، ولم يقل: خذها في ضالة الشاء، وقال في اللقطة:" عرفها سنة فإن جاء صاحبها وإلا فشانك بها"، ولم يذكر: استنفق. قال ابو داود: رواه الثوري و سليمان بن بلال و حماد بن سلمة، عن ربيعة مثله، لم يقولوا: خذها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ،حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، زَادَ:" سِقَاؤُهَا تَرِدُ الْمَاءَ وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ"، وَلَمْ يَقُلْ: خُذْهَا فِي ضَالَّةِ الشَّاءِ، وَقَالَ فِي اللُّقَطَةِ:" عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَشَأْنُكَ بِهَا"، وَلَمْ يَذْكُرْ: اسْتَنْفِقْ. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ وَ سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ وَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ رَبِيعَةَ مِثْلَهُ، لَمْ يَقُولُوا: خُذْهَا.
اس سند سے بھی مالک سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی روایت مروی ہے البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے کہ: وہ اپنی سیرابی کے لیے پانی پر آ جاتا ہے اور درخت کھا لیتا ہے، اس روایت میں گمشدہ بکری کے سلسلے میں «خذها» (اسے پکڑ لو) کا لفظ نہیں ہے، البتہ لقطہٰ کے سلسلے میں فرمایا: ایک سال تک اس کی تشہیر کرو، اگر اس کا مالک آ جائے تو بہتر ہے ورنہ تم خود اس کو استعمال کر لو، اس میں «استنفق» کا لفظ نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ثوری، سلیمان بن بلال اور حماد بن سلمہ نے اسے ربیعہ سے اسی طرح روایت کیا ہے لیکن ان لوگوں نے «خذها» کا لفظ نہیں کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف:3763) (صحیح)» ‏‏‏‏

The above mentioned tradition has also been transmitted by Malik through a different chain of narrators to the same effect. This version adds: They have their stomachs: They can go down to water and eat trees. He did not say about the stray sheep: take it. About a find he said: Make it known for a year; if it’s owner comes, (give it to him), otherwise use it yourself. This version has not the word: “ spend it”. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by al-Thawri, Sulaiman bin Bilal, and Hammad bin Salamah on the authority of Rabi ‘ ah in a similar manner. They did not mention the word “take it”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1701


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
أخرجه البخاري (2429) ومسلم (1722) وانظر الحديث السابق (1704)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1705 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1705  
1705. اردو حاشیہ:
➊ بکری جیسا ضعیف جانور جو زیادہ بھوک پیاس برداشت نہیں کر سکتا اور درندوں وغیرہ سے دفاع نہیں کر سکتا اگر اسے قبضے میں نہ لیا جائے تو ضائع ہو جائے گا لہذا یہ کسی طرح مناسب نہیں کہ اسے چھوڑا جائے مگر اونٹ کامعاملہ اس سے مختلف ہے اس لیے جائز نہیں کہ انسان اس کو اپنے قبضے میں لے لے۔الایہ کہ اندیشہ ہو کہ فاسق یا چور ڈاکو وغیرہ اڑالے جائیں گے یا یہ از خود دشمنوں کے علاقے میں چلا جائے گا تو محفوظ کر لینا زیادہ بہتر ہے۔بشرطیکہ ظن غالب یہ ہو کہ یہ جانور کسی مسلمان ہی کا ہے۔والله اعلم .
➋ اس روایت میں راویوں نے «خذها» اسے لے لو اور «استنفق» ‏‏‏‏ اس سے فائدہ اٹھاؤ کے الفاظ بیان نہیں کیے جبکہ یہ الفاظ صحیح بخاری میں موجود ہیں۔دیکھیے (صحیح البخاری اللقطة باب ضالة الغنم حدیث:2428]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1705   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.