(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي، حدثنا كهمس، عن سيار بن منظور رجل من بني فزارة، عن ابيه، عن امراة يقال لها: بهيسة،عن ابيها، قالت: استاذن ابي النبي صلى الله عليه وسلم فدخل بينه وبين قميصه فجعل يقبل ويلتزم، ثم قال: يا رسول الله، ما الشيء الذي لا يحل منعه؟ قال:" الماء"، قال: يا نبي الله، ما الشيء الذي لا يحل منعه؟ قال:" الملح"، قال: يا رسول الله، ما الشيء الذي لا يحل منعه؟ قال:" ان تفعل الخير خير لك". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ مَنْظُورٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا: بُهَيْسَةُ،عَنْ أَبِيهَا، قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ أَبِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَمِيصِهِ فَجَعَلَ يُقَبِّلُ وَيَلْتَزِمُ، ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ:" الْمَاءُ"، قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ:" الْمِلْحُ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ:" أَنْ تَفْعَلَ الْخَيْرَ خَيْرٌ لَكَ".
بہیسہ اپنے والد (عمیر) کہتی ہیں کہ میرے والد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (آپ کے پاس آنے کی) اجازت طلب کی، (اجازت دے دی تو وہ آئے) اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور آپ کی قمیص کے درمیان داخل ہو گئے (یعنی آپ کی قمیص اٹھا لی) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک کو چومنے اور آپ سے لپٹنے لگے، پھر انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ کون سی چیز ہے جس کا نہ دینا جائز نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی“، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! وہ کون سی چیز ہے جس کا نہ دینا جائز نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نمک“، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! وہ کون سی چیز ہے جس کا نہ دینا جائز نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جتنی نیکی کرو اتنی ہی وہ تمہارے لیے بہتر ہے (یعنی پانی نمک تو مت روکو اس کے علاوہ اگر ممکن ہو تو دوسری چیزیں بھی نہ روکو)“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، ویأتي برقم: (3476)، (تحفة الأشراف:15697)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/ 80، 81)، سنن الدارمی/البیوع 70 (2655) (ضعیف)» (اس کے رواة سیار اور ان کے والد لین الحدیث ہیں اور بہیسہ مجہول ہیں)
Buhaysah reported on the authority of his father: My father sought permission from the Prophet ﷺ. (When permission was granted and he came near him) he lifted his shirt, and began to kiss him and embrace him (out of love for him). He asked: Messenger of Allah, what is the thing which it is unlawful to refuse? He replied: Water. He again asked: Prophet of Allah, what is the thing which it is unlawful to refuse? He replied: Salt. He again asked: Prophet of Allah, what is the thing which it is unlawful to refuse? He said: To do good is better for you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1665
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف والحديث الآتي (3476) سيار بن منظور و أبوه مستوران لم يوثقھما غير ابن حبان وانظر التحرير (2717،6913) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 67
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1669
1669. اردو حاشیہ: پانی اور نمک ایسی عام اور کثیر الاستعمال اشیاء ہیں۔ کہ ان سے بخل انتہائی بُری صفت ہے۔ بالخصوص پانی جب بلامشقت قدرتی زرائع سے حاصل ہورہا ہو۔ مثلا تالاب چشمہ نہر اور کنواں۔ البتہ ایسے مواقع جہاں پانی کے حصول میں محنت اور مال خرچ ہوا تو مالک کو اختیار ہے لیکن صدقہ کرنا یقیناً افضل اور شرف کی بات ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1669