سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Injunctions about Witr
24. باب التَّسْبِيحِ بِالْحَصَى
24. باب: کنکریوں سے تسبیح گننے کا بیان۔
Chapter: At-Tasbih (Glorifying Allah) Using Pebbles.
حدیث نمبر: 1503
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا داود بن امية، حدثنا سفيان بن عيينة، عن محمد بن عبد الرحمن مولى آل طلحة، عن كريب، عن ابن عباس، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم من عند جويرية وكان اسمها برة، فحول اسمها، فخرج وهي في مصلاها، ورجع وهي في مصلاها، فقال:" لم تزالي في مصلاك هذا؟" قالت: نعم، قال:" قد قلت بعدك اربع كلمات ثلاث مرات لو وزنت بما قلت لوزنتهن: سبحان الله وبحمده عدد خلقه ورضا نفسه وزنة عرشه ومداد كلماته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أُمَيَّةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِ جُوَيْرِيَةَ وَكَانَ اسْمُهَا بُرَّةَ، فَحَوَّلَ اسْمَهَا، فَخَرَجَ وَهِيَ فِي مُصَلَّاهَا، وَرَجَعَ وَهِيَ فِي مُصَلَّاهَا، فَقَالَ:" لَمْ تَزَالِي فِي مُصَلَّاكِ هَذَا؟" قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ:" قَدْ قُلْتُ بَعْدَكِ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ لَوْ وُزِنَتْ بِمَا قُلْتِ لَوَزَنَتْهُنَّ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جویریہ رضی اللہ عنہا کے پاس سے نکلے (پہلے ان کا نام برہ تھا ۱؎ آپ نے اسے بدل دیا)، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر آئے تب بھی وہ اپنے مصلیٰ پر تھیں اور جب واپس اندر گئے تب بھی وہ مصلیٰ پر تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم جب سے اپنے اسی مصلیٰ پر بیٹھی ہو؟، انہوں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہارے پاس سے نکل کر تین مرتبہ چار کلمات کہے ہیں، اگر ان کا وزن ان کلمات سے کیا جائے جو تم نے (اتنی دیر میں) کہے ہیں تو وہ ان پر بھاری ہوں گے: «سبحان الله وبحمده عدد خلقه ورضا نفسه وزنة عرشه ومداد كلماته» میں پاکی بیان کرتا ہوں اللہ کی اور اس کی تعریف کرتا ہوں اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر، اس کی مرضی کے مطابق، اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر۔

وضاحت:
۱؎: اسی طرح زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا کا نام بھی برہ تھا، اس کو بدل کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب رکھ دیا، اس لئے کہ معلوم نہیں کہ اللہ کے نزدیک کون برہ (نیکوکار) ہے اور کون فاجرہ (بدکار) ہے، انسان کو آپ اپنی تعریف و تقدیس مناسب نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الذکر والدعاء 19 (2140 و 2726)، (تحفة الأشراف:6358)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/افتتاح 94 (1353)، سنن الترمذی/الدعاء 104(3555)، سنن ابن ماجہ/الأدب 56 (2808)، مسند احمد (1/258، 316، 326، 353) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah Ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ went out from Juwayriyyah (wife of the Prophet). Earlier her name was Barrah, and he changed it. When he went out she was in her place of worship, and when he returned she was in her place of worship. He asked: Have you been in your place of worship continuously? She said: Yes. He then said: Since leaving you I have said three times four phrases which, if weighed against all that you have said (during this period), would prove to be heavier: "glory be to Allah", and I begin with praise of Him to the number of His creatures, in accordance with His good pleasure, to the weight of His throne and to the ink (extent) of His words.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1498


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2726)

   سنن أبي داود1503عبد الله بن عباسسبحان الله وبحمده عدد خلقه ورضا نفسه وزنة عرشه ومداد كلماته
   مسندالحميدي504عبد الله بن عباسلم تزالي في مجلسك هذا

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1503 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1503  
1503. اردو حاشیہ:
➊ ایسے نام رکھنا جن میں خود ستائی کا مفہوم نکلتا ہو۔ مناسب نہیں ہے۔ ا س طرح جن میں کوئی بُرا معنی ہو۔ نبی کریمﷺ ایسے معنوں کو تبدیل کردیا کرتے تھے۔
➋ جامع اور مختصر ورد اختیار کرنا افضل ہے۔ اور مذکورہ بالا تسبیح انتہائی مختصر اور جامع ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1503   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:504  
504- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتےہیں: ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز ادا کرنے کے بعد سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا کے ہاں سے بار تشریف لائے۔ ان کا نام برہ تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام جویریہ رکھا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پسند نہیں تھی کہ یہ کہا جائے کہ آپ برہ (بھلائی یا نیکی) کے پاس سے تشریف لے گئے ہیں۔ سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتےہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز ادا کرلینے کے بعد اس خاتون کے ہاں سے نکلے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس واپس تشریف لائے، تو دن اچھی طرح چڑھ چکا تھا۔ وہ خا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:504]
فائدہ:
اس حدیث میں نماز فجر کے بعد مسنون اذکار میں سے ایک ذکر کا بیان ہے، اور ساتھ ہی اس کی فضیلت بھی بیان کی گئی ہے۔ عمل خواہ تھوڑا ہی ہو لیکن سنت کے مطابق ہونا چاہیے، یہ زیادہ اہمیت رکھتا ہے، اس عمل سے جو تھکا دینے والا ہو اور سنت کے مخالف ہو۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 504   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.