(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا سعيد بن إياس، عن ابي السليل، عن عبد الله بن رباح الانصاري، عن ابي بن كعب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ابا المنذر، اي آية معك من كتاب الله اعظم؟" قال: قلت: الله ورسوله اعلم، قال:" ابا المنذر، اي آية معك من كتاب الله اعظم؟" قال: قلت: الله لا إله إلا هو الحي القيوم سورة البقرة آية 255، قال: فضرب في صدري، وقال:" ليهن لك يا ابا المنذر العلم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبَا الْمُنْذِرِ، أَيُّ آيَةٍ مَعَكَ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ أَعْظَمُ؟" قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" أَبَا الْمُنْذِرِ، أَيُّ آيَةٍ مَعَكَ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ أَعْظَمُ؟" قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ سورة البقرة آية 255، قَالَ: فَضَرَبَ فِي صَدْرِي، وَقَالَ:" لِيَهْنَ لَكَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ الْعِلْمُ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابومنذر! ۱؎ کتاب اللہ کی کون سی آیت تمہارے نزدیک سب سے باعظمت ۲؎ ہے؟“، میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”ابومنذر! کتاب اللہ کی کون سی آیت تمہارے نزدیک سب سے بڑی ہے؟“، میں نے عرض کیا: «الله لا إله إلا هو الحي القيوم»، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے کو تھپتھپایا اور فرمایا: ”اے ابومنذر! تمہیں علم مبارک ہو“۔
وضاحت: ۱؎: ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے۔ ۲؎: باعظمت سے مراد الفاظ کی کثرت ہے اور ایک قول یہ ہے کہ اس سے معانی کی عظمت مراد ہے یعنی اس آیت کے معنی بہت عظیم ہیں نیز ایک قول یہ بھی ہے کہ اس سے درجہ کی بڑائی مراد ہے یعنی اس آیت کا درجہ بڑا ہے کیونکہ اس میں اللہ کی عظمت، اس کی وحدانیت اور اس کی صفات کاملہ کا ذکر ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 44 (810)، (تحفة الأشراف:38)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/141) (صحیح)»
Ubayy bin Kab said: The Messenger of Allah ﷺ said: Abu al-Mundhir, which verse of Allah's Book that you have is creates ? I replied: Allah and His Messenger know best. He said: Abu al-Mundhir, which verse of Allah's that you have is greatest ? I said: Allah, there is no god but He, the Living, the Eternal. Thereupon he struck me on the beast and said: May knowledge be pleasant for you, Abu al-Mundhir.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1455
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1460
1460. اردو حاشیہ: ➊ یہ حدیث آیۃ الکرسی کی فضیلت پر دلالت کرتی ہے۔ ➋ آیۃ الکرسی دیگر عام آیات کی نسبت سے لمبی ہونے کے ساتھ ساتھ معانی فضیلت وثواب کے لہاظ سے بہت بڑی ہے۔ کیونکہ یہ اللہ عزوجل کی صفات پر مشتمل ہے۔ ➌ علم اللہ تعالیٰ کی خاص دین ہے۔ جسے وہ عنایت فرما دے۔ اور بالخصوص قرآن وسنت کا علم۔ ➍ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ جوشخص ہر فرض نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھے۔ اس کو موت کے علاوہ کوئی چیز جنت میں جانے سے مانع نہیں ہے۔ [السنن الکبریٰ للنسائي، عمل الیوم واللیة، حدیث: 9928] ➎ یہ حدیث تعظیم رسولﷺ پر بھی دلالت کرتی ہے۔ ➏ اس سےقرآن مقدس کے بعض حصے کی بعض پر فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ ➐ دینی مصلحت کی بناء پر کسی شخص کی منہ پر مدح سرائی جائز ہے۔ جب کہ اس کے خود پسندی اور تکبر میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔ واللہ أعلم
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1460
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1885
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابو المنذر! کیا تم جانتےہو کہ تمھارے پاس کتاب اللہ کی کونسی آیت، سب سے عظیم ہے؟“ میں نے عرض کیا، اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی خوب علم ہے، آپﷺ نے فرمایا: ”اے ابو المنذر! کیا تم جانتے ہو، اللہ کی کتاب کی کونسی آیت تمہارے نزدیک، سب سے زیادہ عظمت والی ہے؟“ میں نے عرض کیا ﴿اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ ﴾ تو آپﷺ نے میرے سینے پر ہاتھ مارا... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:1885]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: قرآن مجید کی آیات کلام الٰہی ہونے کے اعتبار سے یکساں حیثیت اور مقام کی حامل ہیں لیکن اپنے مضامین و مطالب کے اعتبار سے ان کے اجرو ثواب میں فرق ہے مثلاً ایک طرف سورہ لہب ہے جس میں ابو لہب کی بد انجامی اور بد کاری کا تذکرہ ہے اور دوسری طرف سورہ اخلاص ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی صفات وحدانیت کا ذکر ہے تو ان دونوں کے مضامین میں زمین وآسمان کا فرق ہے، اس لیے ان کا اجرو ثواب کیسے یکساں ہو سکتا ہے؟ اس طرح قرآن مجید کی تمام آیات سے آیت الکرسی میں اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کا سب سے زیادہ (سترہ دفعہ) تذکرہ ہے اور یہ تمام آیات قرآن کی سردار ہے۔