ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ”تم وتر کب پڑھتے ہو؟“، انہوں نے عرض کیا: میں اول شب میں وتر پڑھتا ہوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ”تم کب پڑھتے ہو؟“، انہوں نے عرض کیا: آخر شب میں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر سے فرمایا کہ انہوں نے احتیاط پر عمل کیا، اور عمر سے فرمایا کہ انہوں نے مشکل کام اختیار کیا جو طاقت و قوت کا متقاضی ہے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: جس کو اپنے اوپر اعتماد ہو کہ اخیر رات میں جاگ جائے گا اس کے لئے بہتر یہی ہے کہ وہ اخیر رات میں وتر پڑھے، لیکن جسے اخیر رات میں جاگنے پر بھروسہ نہ ہو اس کے لئے بہتر یہی ہے کہ وہ سونے سے پہلے وتر پڑھ لے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:12092) (صحیح)»
Narrated Abu Qatadah: The Prophet ﷺ asked Abu Bakr: When do you observe the witr? He replied: I observe the witr prayer in the early hours of the night. The Prophet ﷺ asked Umar: When do you observe the witr? He replied: At the end of the night. He then said to Abu Bakr: This has followed it with care; and he said to Umar: He has followed it with strength.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1429
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن صححه ابن خزيمة (1084 وسنده حسن) وانظر الحديث السابق (1329)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1434
1434. اردو حاشیہ: انسان کو ہمیشہ اعتماد والا عمل کرنا چاہیے۔ اگر آخر رات میں اُٹھنا مشکل محسوس ہوتا ہو تو سونے سے پہلے وتر پڑھ لینے چاہیں۔ اور صبح کو اُٹھ کرتہجد پڑھ لے۔ وتر دہرانے کی ضرورت نہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1434