(مرفوع) حدثنا احمد بن سعيد الهمداني، حدثنا عبد الله بن وهب، اخبرني مسلم بن خالد، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإذا اناس في رمضان يصلون في ناحية المسجد، فقال:" ما هؤلاء؟" فقيل: هؤلاء ناس ليس معهم قرآن، وابي بن كعب يصلي وهم يصلون بصلاته، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اصابوا، ونعم ما صنعوا". قال ابو داود: ليس هذا الحديث بالقوي، مسلم بن خالد ضعيف. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا أُنَاسٌ فِي رَمَضَانَ يُصَلُّونَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ:" مَا هَؤُلَاءِ؟" فَقِيلَ: هَؤُلَاءِ نَاسٌ لَيْسَ مَعَهُمْ قُرْآنٌ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يُصَلِّي وَهُمْ يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَصَابُوا، وَنِعْمَ مَا صَنَعُوا". قَالَ أَبُو دَاوُد: لَيْسَ هَذَا الْحَدِيثُ بِالْقَوِيِّ، مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ ضَعِيفٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ(ایک بار) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے تو دیکھا کہ کچھ لوگ رمضان میں مسجد کے ایک گوشے میں نماز پڑھ رہے ہیں، آپ نے پوچھا: ”یہ کون لوگ ہیں؟“، لوگوں نے عرض کیا: یہ وہ لوگ ہیں جن کو قرآن یاد نہیں ہے، لہٰذا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پیچھے یہ لوگ نماز پڑھ رہے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا: ”انہوں نے ٹھیک کیا اور ایک بہتر کام کیا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث قوی نہیں ہے اس لیے کہ مسلم بن خالد ضعیف ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:14094) (ضعیف)» (اس کے راوی مسلم متکلم فیہ ہیں، مولف نے ان کو ضعیف قرار دیا ہے)
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ came out and saw that the people were praying during (the night of) Ramadan in the corner of the mosque. He asked: Who are these people ? It was said to him that those were people who had not learnt Quran. But Ubayy bin Kab is praying and they would pray behind him. The Prophet ﷺ said: They did right and it is good what they did. Abu Dawud said: This tradition is not strong, the narrator Muslim bin Khalid is weak.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1372
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح وللحديث شاھد قوي عند البيهقي (2/495) من حديث ثعلبة بن أبي مالك رضي الله عنه وله رؤية فالحديث حسن
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1377
1377. اردو حاشیہ: فائدہ: اس روایت کو شیخ البانی نے سنن ابوداؤد میں ضعیف قرار دیا ہے۔ لیکن اپنی ہی کتاب صلوۃ التراویح میں اسے بطور متابع اور شاہد کے قابل قبول قرار دیا ہے اور ایک حسن درجے کی مرسل روایت کی بنیاد پر اس واقعے کی اصلیت کو تسلیم کیا ہے جس سے صلوۃ تراویح کا تقریری ثبوت نبیﷺ سےمہیا ہوتا ہے۔ (دیکھئے: صلاۃ التراویح، للالبانی ص:9)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1377