سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Rules of Law about the Prayer during Journey
5. باب الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ
5. باب: دو نمازوں کو جمع کرنے کا بیان۔
Chapter: Combining Between Two Prayers.
حدیث نمبر: 1206
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابي الزبير المكي، عن ابي الطفيل عامر بن واثلة، ان معاذ بن جبل اخبرهم، انهم خرجوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك" فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يجمع بين الظهر والعصر، والمغرب والعشاء، فاخر الصلاة يوما، ثم خرج فصلى الظهر والعصر جميعا، ثم دخل، ثم خرج فصلى المغرب والعشاء جميعا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَخْبَرَهُمْ، أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ" فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْمَعُ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ، فَأَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، ثُمَّ دَخَلَ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے خبر دی ہے کہ وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک کے لیے نکلے تو آپ ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کو جمع کرتے تھے، ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مؤخر کی پھر نکلے اور ظہر و عصر ایک ساتھ پڑھی ۲؎ پھر اندر (قیام گاہ میں) ۳؎ چلے گئے، پھر نکلے اور مغرب اور عشاء ایک ساتھ پڑھی۔

وضاحت:
: جمع کی دو قسمیں ہیں: ایک صوری، دوسری حقیقی، پہلی نماز کو آخر وقت میں اور دوسری نماز کو اول وقت میں پڑھنے کو جمع صوری کہتے ہیں، اور ایک نماز کو دوسری کے وقت میں جمع کر کے پڑھنے کو جمع حقیقی کہتے ہیں، اس کی دو صورتیں ہیں ایک جمع تقدیم، دوسری جمع تاخیر، جمع تقدیم یہ ہے کہ ظہر کے وقت میں عصر اور مغرب کے وقت میں عشاء پڑھی جائے، اور جمع تاخیر یہ ہے کہ عصر کے وقت میں ظہر اور عشاء کے وقت میں مغرب پڑھی جائے یہ دونوں جمع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ بعض لوگوں نے کہا ہے کہ جمع سے مراد جمع صوری ہے، لیکن صحیح یہ ہے کہ جمع سے مراد جمع حقیقی ہے کیوں کہ جمع کی مشروعیت آسانی کے لئے ہوئی ہے، اور جمع صوری کی صورت میں تو اور زیادہ پریشانی اور زحمت ہے، کیوں کہ تعیین کے ساتھ اول اور آخر وقت کا معلوم کرنا مشکل ہے۔
۲؎: اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ جمع بین الصلاتین (دو نماز کو ایک وقت میں ادا کرنے) کی رخصت ایام حج میں عرفہ اور مزدلفہ کے ساتھ خاص نہیں کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تبوک میں بھی دونوں کو ایک ساتھ جمع کیا ہے۔
۳؎: اس سے معلوم ہوا کہ جمع بین الصلاتین کے لئے سفر کا تسلسل شرط نہیں، سفر کے دوران قیام کی حالت میں بھی جمع بین الصلاتین جائز ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 6 (706)، والفضائل 3 (706/10)، سنن النسائی/المواقیت 41 (588)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 74 (1070)، وانظر مایأتي برقم: 1220، (تحفة الأشراف: 11320)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجمعة 42 (553)، موطا امام مالک/قصرالصلاة 1(2)، مسند احمد (5/229، 230، 233، 236، 237)، سنن الدارمی/الصلاة 182(1556) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Muadh bin Jabal: They (the Companions) proceeded on the expedition of Tabuk along with the Messenger of Allah ﷺ. He combined the noon and afternoon prayers and the sunset and night prayers. One day he delayed the prayer and came out (of his dwelling) and combined the noon and the afternoon prayers. He then went it and then came out and combined the sunset and the night prayers.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1202


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (706)

   سنن أبي داود1206عامر بن واثلةيجمع بين الظهر والعصر والمغرب والعشاء فأخر الصلاة يوما ثم خرج فصلى الظهر والعصر جميعا ثم دخل ثم خرج فصلى المغرب والعشاء جميعا

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1206 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1206  
1206۔ اردو حاشیہ:
مسافر کسی منزل پر پڑاؤ کیے ہوئے ہو، اسی اثنائے سفر میں دونوں صورتوں میں نمازوں کو جمع کر سکتا ہے اور زیادہ افراد ہو ں تو وہ جماعت کے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1206   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.