مسند عبدالله بن مبارك کل احادیث 289 :حدیث نمبر

مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 279
Save to word اعراب
انا معمر، عن سالم، عن إسحاق بن راشد، عن عمرو بن وابصة الاسدي، عن ابيه، قال: إني لبالكوفة في داري إذ سمعت على باب الدار: السلام عليكم، فقلت: وعليكم السلام، فلج فلما دخل، إذا هو عبد الله بن مسعود، فقلت: يا ابا عبد الرحمن، اي ساعة زيارة هذه، وذلك في بحر الظهيرة؟ قال: طال علي النهار، فذكرت من اتحدث إليه، قال: فجعل يحدثني عن رسول الله صلى الله عليه وسلم واحدثه، ثم انشا يحدثني، قال: سمعته يقول: " تكون فتنة، النائم فيها خير من المضطجع، والمضطجع فيها خير من القاعد، والقاعد فيها خير من القائم، والقائم خير من الماشي، والماشي خير من الراكب، والراكب خير من الجاري، قتلاها كلها في النار"، قلت: يا رسول الله، ومتى ذاك؟ قال:" ذاك الهرج"، قال: قلت: ومتى ايام الهرج؟ قال:" حين لا يامن الرجل جليسه"، قال: قلت: فبم تامرني إذا ادركت ذاك؟ قال:" اكفف نفسك ويديك وادخل دارك"، قلت: يا رسول الله، ارايت إن دخل علي داري؟ قال:" فادخل بيتك"، قال: قلت: افرايت إن دخل علي بيتي؟ قال:" فادخل مسجدك، ثم اصنع هكذا، ثم قبض بيمينه على الكوع، وقل ربي الله حتى تقتل على ذلك".أنا مَعْمَرٌ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ وَابِصَةَ الأَسَدِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: إِنِّي لَبِالْكُوفَةِ فِي دَارِي إِذْ سَمِعْتُ عَلَى بَابِ الدَّارِ: السَّلامُ عَلَيْكُمْ، فَقُلْتُ: وَعَلَيْكُمُ السَّلامُ، فَلَجَّ فَلَمَّا دَخَلَ، إِذَا هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَيُّ سَاعَةِ زِيَارَةٍ هَذِهِ، وَذَلِكَ فِي بَحْرِ الظَّهِيرَةِ؟ قَالَ: طَالَ عَلَيَّ النَّهَارُ، فَذَكَرْتُ مَنْ أَتَحَدَّثُ إِلَيْهِ، قَالَ: فَجَعَلَ يُحَدِّثُنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُحَدِّثُهُ، ثُمَّ أَنْشَأَ يُحَدِّثُنِي، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " تَكُونُ فِتْنَةٌ، النَّائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْمُضْطَجِعِ، وَالْمُضْطَجِعُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَاعِدِ، وَالْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي خَيْرٌ مِنَ الرَّاكِبِ، وَالرَّاكِبُ خَيْرٌ مِنَ الْجَارِي، قَتْلاهَا كُلُّهَا فِي النَّارِ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَتَى ذَاكَ؟ قَالَ:" ذَاكَ الْهَرْجُ"، قَالَ: قُلْتُ: وَمَتَى أَيَّامُ الْهَرْجِ؟ قَالَ:" حِينَ لا يَأْمَنُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ"، قَالَ: قُلْتُ: فَبِمَ تَأْمُرُنِي إِذَا أَدْرَكْتُ ذَاكَ؟ قَالَ:" اكْفُفْ نَفْسَكَ وَيَدَيْكَ وَادْخُلْ دَارَكَ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ دَخَلَ عَلَيَّ دَارِي؟ قَالَ:" فَادْخُلْ بَيْتَكَ"، قَالَ: قُلْتُ: أَفَرَأَيْتَ إِنْ دَخَلَ عَلَيَّ بَيْتِي؟ قَالَ:" فَادْخُلْ مَسْجِدَكَ، ثُمَّ اصْنَعْ هَكَذَا، ثُمَّ قَبَضَ بِيَمِينِهِ عَلَى الْكُوعِ، وقُلْ رَبِّيَ اللَّهُ حَتَّى تُقْتَلَ عَلَى ذَلِكَ".
وابصہ اسدی نے بیان کیا کہ بے شک میں کوفے میں اپنے گھر کے اندر تھا کہ میں نے سنا: السلام علیکم (کیا میں داخل ہو سکتا ہوں؟)میں نے کہا کہ وعلیکم السلام (داخل ہوجائیں)۔ جب وہ اندر آئے تو اچانک عبدا للہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تھے، میں نے کہا کہ اے ابو عبد لرحمن! ملاقات کا یہ کون سا وقت ہے؟ اور وہ دوپہر کا وقت تھا۔ فرمایا کہ دن مجھ پر لمبا ہو گیا،میں نے یاد کیا کہ کس کے ساتھ باتیں کروں۔ کہا کہ وہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثیں بیان کرنے لگے اورمیں انہیں بیان کرنے لگا۔ پھر وہ شروع ہوئے مجھے حدیث بیان کرنے لگے، کہاکہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ایک فتنہ ہوگا، سونے والا اس میں لیٹنے والے سے بہتر ہوگا، لیٹنے والا اس میں بیٹھنے والے سے بہتر ہوگا، بیٹھنے والا اس میں کھڑے سے بہتر ہوگا، کھڑا چلنے والے سے بہتر ہوگا، پیدل چلنے والا، سوار سے بہتر ہوگا، سوار دوڑنے والے سے بہتر ہوگا، اس (فتنے)کے سب مقتولین آ گ میں ہوں گے۔ میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اور یہ کب ہوگا؟ فرمایا: وہ ھرج (قتل)کے ایام میں ہوگا۔ کہا کہ میں نے کہا اور ھرج کے ایام کب ہوں گے؟ فرمایا: جب آدمی اپنے ہم نشین سے محفوظ و مامون نہ ہوگا۔کہا کہ میں نے کہا: اگر میں وہ زمانہ پالوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کس چیز کا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی جان اور اپنے ہاتھوں کو روک لینا اور اپنے محلے میں داخل ہوجانا۔ میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال ہے، اگر وہ مجھ پر میرے محلے میں داخل ہوگیا تو؟ کہا کہ میں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا خیال ہے کہ اگر مجھ پر میرے گھر میں داخل ہوا گیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اپنی مسجد میں داخل ہوجانا،پھر اسی طرح کرنا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دائیاں ہاتھ کلائی پر بند کیا۔ اور کہا: میرا رب اللہ ہی ہے، یہاں تک کہ تو اسی پر قتل کر دیاجائے۔

تخریج الحدیث: «مسند أحمد (الفتح الرباني)24/11، مجمع الزوائد، هیثمي: 7/301، مستدرك حاکم: 4/427، سنن ابي داؤد: 4256۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»

حكم: صحیح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.