مسند عبدالله بن مبارك کل احادیث 289 :حدیث نمبر

مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 277
Save to word اعراب
انا مبارك بن فضالة، عن الحسن، عن اسيد بن المتشمس بن معاوية، قال: غزونا مع ابي موسى اصبهان، فما لبث ان فتحها، ثم لم يلبث ان رجع ورجعنا معه، فنزلنا منزلا وكان جارا فيه عقيل، فقال: من رجل ينزل لينته؟ فقمت إليها فانزلتها، فقال: الا احدثكم حديثا كان يحدثناه محمد صلى الله عليه وسلم؟ قلنا: بلى، قال: حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن بين يدي الساعة الهرج"، فقلنا: وما الهرج؟ قال:" القتل"، قلنا: اكثر مما نقتل كل عام من الكفار، إنا لنقتل في الواحد كذا وكذا، فقال:" والله ما هو بقتلكم الكفار، ولكن قتل يكون سلم معشر اهل الإسلام حتى يقتل الرجل جاره، وابن عمه، ويقتل اخاه، ويقتل اباه"، قال: فابلسنا حتى ما يبدي احد كاحله، فنظر بعضنا إلى بعض، وقلنا: كيف يقتل الرجل منا جاره، وابن عمه، واباه للمودة التي جعل الله في قلوبنا يومئذ، وعلمنا ان صاحبنا لم يعد بنا، فقلنا: ارايت عقولنا اليوم، اهي معنا يومئذ؟ قال:" لا والله لينزغ عقولا كاهل ذلك الزمان، وكلف له هنا من الناس، نحسب اكثرهم انهم على شيء وليسوا على شيء، وايم الله، لقد خشيت ان يدركني وإياكم، وايم الله، لئن ادركني ما اعلم لي ولكم منها مخرجا فيما عهد إلينا صلى الله عليه وسلم إلا ان نخرج منها كما دخلناها"، قال: قال الحسن: اي سالمين.أنا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَسِيدِ بْنِ الْمُتَشَمِّسِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ أَبِي مُوسَى أَصْبَهَانَ، فَمَا لَبِثَ أَنَّ فَتَحَهَا، ثُمَّ لَمْ يَلْبَثْ أَنَّ رَجَعَ ورَجَعْنَا مَعَهُ، فَنَزَلْنَا مَنْزِلا وَكَانَ جَارًا فِيهِ عُقَيْلٌ، فَقَالَ: مَنْ رَجُلٌ يُنْزِلُ لِينَتَهُ؟ فَقُمْتُ إِلَيْهَا فَأَنْزَلْتُهَا، فَقَالَ: أَلا أُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا كَانَ يُحَدِّثُنَاهُ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْنَا: بَلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ الْهَرْجَ"، فَقُلْنَا: وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ"، قُلْنَا: أَكْثَرُ مِمَّا نَقْتُلُ كُلَّ عَامٍ مِنَ الْكُفَّارِ، إِنَّا لَنَقْتُلُ فِي الْوَاحِدِ كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ:" وَاللَّهِ مَا هُوَ بِقَتْلِكُمُ الْكُفَّارَ، وَلَكِنْ قَتْلٌ يَكُونُ سِلْمَ مَعْشَرِ أَهْلِ الإِسْلامِ حَتَّى يَقْتُلَ الرَّجُلُ جَارَهُ، وَابْنَ عَمِّهِ، وَيَقْتُلَ أَخَاهُ، وَيَقْتُلَ أَبَاهُ"، قَالَ: فَأَبْلَسْنَا حَتَّى مَا يُبْدِي أَحَدٌ كَاحِلَهُ، فَنَظَرَ بَعْضُنَا إِلَى بَعْضٍ، وَقُلْنَا: كَيْفَ يَقْتُلُ الرَّجُلُ مِنَّا جَارَهُ، وَابْنَ عَمِّهِ، وَأَبَاهُ لِلْمَوَدَّةِ الَّتِي جَعَلَ اللَّهُ فِي قُلُوبِنَا يَوْمَئِذٍ، وَعَلِمْنَا أَنَّ صَاحِبَنَا لَمْ يَعُدْ بِنَا، فَقُلْنَا: أَرَأَيْتَ عُقُولَنَا الْيَوْمَ، أَهِيَ مَعَنَا يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ:" لا وَاللَّهِ لَيَنْزِغُ عُقُولا كَأَهْلِ ذَلِكَ الزَّمَانِ، وَكُلِّفَ لَهُ هُنَا مِنَ النَّاسِ، نَحْسَبُ أَكْثَرَهُمْ أَنَّهُمْ عَلَى شَيْءٍ وَلَيْسُوا عَلَى شَيْءٍ، وَايْمُ اللَّهِ، لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يُدْرِكَنِي وَإِيَّاكُمْ، وَايْمُ اللَّهِ، لَئِنْ أَدْرَكَنِي مَا أَعْلَمُ لِي وَلَكُمْ مِنْهَا مَخْرَجًا فِيمَا عَهِدَ إِلَيْنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلا أَنْ نَخْرُجَ مِنْهَا كَمَا دَخَلْنَاهَا"، قَالَ: قَالَ الْحَسَنُ: أَيْ سَالِمِينَ.
اسید بن متشمس بن معاویہ کا بیان ہے کہ ہم نے ابوموسیٰ (اشعری) رضی اللہ عنہ کے ساتھ مل کر اصبہان کی جنگ لڑی، تھوڑی دیر بعد ہی انہوں نے اسے فتح کر لیا، پھر وہ کچھ وقت کے بعد لوٹے اور ہم بھی ان کے ساتھ لوٹے، ہم نے ایک منزل پر پڑاؤ ڈالا اور اس میں عقیل پڑوسی تھا۔ (ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ)نے کہا، کون اس کے تکیے کو اتارے گا؟ پس میں اس کی طرف کھڑا ہوا اور اتارا۔ انہوں نے کہا کہ کیا میں تمہیں وہ حدیث بیان نہ کروں جو ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیان کیا کرتے تھے؟ ہم نے کہا کہ کیوں نہیں، اللہ آپ پر رحم فرمائے، کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیان فرمایا: بے شک قیامت سے پہلے ہرج ہوگا۔ ہم نے کہا کہ ہرج کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قتل و غارت۔ ہم نے کہا کہ ہر سال کفار کی اکثریت قتل کر دی جاتی ہے۔ بے شک ہم ایک سال میں اتنے اتنے کافر مار گراتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، اللہ کی قسم! تمہارا کافروں کو قتل کرنا وہ ہرج نہیں ہے، بلکہ وہ قتل جو صلح ہوگا (مراد ہے)اے اہل اسلام کی جماعت! یہاں تک کہ آدمی اپنے پڑوسی، چچا زاد،ا پنے بھائی اور اپنے باپ کو قتل کرے گا، کہاکہ ہم حیران و ششدر رہ گئے۔ یہاں تک کہ کوئی ایک اپنی آنکھ نہیں کھول رہا تھا، سو ہمارے بعض نے بعض کی طرف دیکھا اور ہم نے کہا: آدمی کیسے اپنے بھائی، چچا زاد اور باپ کو قتل کرے گا، اس محبت و مود ت کی وجہ سے جو اس دن اللہ نے ہمارے دلوں میں ڈالی تھی اور ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے صاحب نے ہم سے جھوٹ نہیں بولا، ہم نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا خیال کہ جو آج ہماری عقلیں ہیں کیا یہ اس دن ہمارے ساتھ ہوں گی؟ فرمایا کہ نہیں، اللہ کی قسم! وہ (شیطان)ان کی عقلوں میں اس زمانے والوں کی طرح پھوٹ ڈال دے گا اور لوگ وہاں اسی کے مکلف بنیں گے۔ ہم سمجھیں گے کہ بے شک وہ کس چیز پر ہیں اور وہ کسی چیز پر نہیں ہوں گے۔ اور اللہ کی قسم! یقینا میں ڈرتا ہوں کہ مجھے اور خاص تمہیں وہ (زمانہ)پا لے اور اللہ کی قسم! البتہ اگر مجھے اور خاص تمہیں اس (زمانے)نے پا لیا تو میں اپنے اور تمہارے لیے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں پاتا، اس چیز میں جس کا ہم سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عہد لیا تھا، ہاں اس سے اس طرح نکل سکتے ہیں، جس طرح کہ داخل ہوئے تھے کہا کہ حسن نے کہا کہ یعنی صلح جوئی کی حالت میں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجة: 3959، مسند احمد (الفتح الرباني)24/10۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»

حكم: صحیح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.