انا شعبة، عن منصور، عن ربعي بن حراش، قال: سمعت رجلا في جنازة حذيفة، يقول: سمعت صاحب هذا السرير، يقول: ما بي باس بما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ولئن اقتتلتم لادخلن بيتي، فلئن دخل علي لاقولن ابوء بإثمي وإثمك".أنا شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلا فِي جِنَازَةِ حُذَيْفَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ صَاحِبَ هَذَا السَّرِيرِ، يَقُولُ: مَا بِي بَأْسٌ بِمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَلَئِنِ اقْتَتَلْتُمْ لأَدْخُلَنَّ بَيْتِي، فَلَئِنْ دَخَلَ عَلَيَّ لأَقُولَنَّ أَبُوءُ بِإِثْمِي وَإِثْمِكَ".
ربعی بن حراش بیان کرتے ہیں کہ میں نے حذیفہ رضی اللہ عنہ کے جنازے میں ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے اس چارپائی والے کو سنا، وہ کہہ رہا تھا،مجھے کوئی حرج نہیں، جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے، البتہ اگر تم لڑو گے تو میں ضرور اپنے گھر میں داخل ہو جاؤں گا اور البتہ اگر مجھے پر داخل ہوا گیا تو میں ضرور کہوں گا کہ آؤ اور لوٹ میرے گناہ کے ساتھ اور اپنے گناہ کے ساتھ۔
تخریج الحدیث: «مسند أحمد: 23307، مجمع الزوائد،ہیثمی: 7/301۔ علامہ ہیثمی اور شیخ شعیب نے کہا کہ اس کے تمام راوی ثقہ ہیں سوائے ایک کے کہ وہ راوی مبہم ہے۔»