مسند عبدالله بن مبارك کل احادیث 289 :حدیث نمبر

مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 111
Save to word اعراب
عن رشدين بن سعد، انا عبد الرحمن بن زياد عن دخين الحجري، عن عقبة بن عامر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، وذكر الحديث، قال: " يقول عيسى: هل ادلكم على النبي الامي، فياتوني، فياذن الله لي ان اقوم، فيثور من مجلسي اطيب ريح شمها احد، حتى آتي ربي فيشفعني، ويجعل لي نورا من شعر راسي إلى ظفر قدمي، ثم يقول الكفار: قد وجد المؤمنون من يشفع لهم فمن يشفع لنا؟ فيقولون: ما هو غير إبليس هو الذي اضلنا، فياتونه، فيقوم فيثور من مجلسه انتن ريح شمها احد، ثم يوردهم لجهنم، ويقول عند ذلك: وقال الشيطان لما قضي الامر إن الله وعدكم وعد الحق ووعدتكم فاخلفتكم سورة إبراهيم آية 22".عَنْ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ، أنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ عَنْ دُخَيْنٍ الْحَجْرِيُّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: " يَقُولُ عِيسَى: هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى النَّبِيِّ الأُمِّيِّ، فَيَأْتُونِي، فَيَأْذَنُ اللَّهُ لِي أَنْ أَقُومَ، فَيَثُورَ مِنْ مَجْلِسِي أَطْيَبُ رِيحٍ شَمَّهَا أَحَدٌ، حَتَّى آتِيَ رَبِّي فَيُشَفِّعَنِي، وَيَجْعَلَ لِيَ نُورًا مِنْ شَعْرِ رَأْسِي إِلَى ظُفُرِ قَدَمِي، ثُمَّ يَقُولُ الْكُفَّارُ: قَدْ وَجَدَ الْمُؤْمِنُونَ مَنْ يَشْفَعُ لَهُمْ فَمَنْ يَشْفَعُ لَنَا؟ فَيَقُولُونَ: مَا هُوَ غَيْرُ إِبْلِيسَ هُوَ الَّذِي أَضَلَّنَا، فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُومُ فَيَثُورُ مِنْ مَجْلِسِهِ أَنْتَنُ رِيحٍ شَمَّهَا أَحَدٌ، ثُمَّ يُورِدُهُمْ لِجَهَنَّمَ، وَيَقُولُ عِنْدَ ذَلِكَ: وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الأَمْرُ إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدْتُكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ سورة إبراهيم آية 22".
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث کا ذکر کیا اور فرمایا: عیسیٰ علیہ السلام کہیں گے: کیا میں تمہاری اس پر نبی امی کی طرف رہنمائی کروں؟ تو وہ میرے پاس آجائیں گے تو اللہ مجھے کھڑے ہونے کی اجازت دے گا، میری مجلس سب سے پاکیزہ خوشبو سے لوٹ آئے گی جسے کسی ایک نے سونگھا ہو، یہاں تک کہ میں اپنے رب کے پاس آؤں گا تو وہ میری سفارش قبول کرے گااور میرے سر کے بالوں سے لے کر میرے پاؤں کے ناخنوں تک میرے لیے نور کر دے گا، پھر کافر کہیں گے: یقینا مومنوں نے پا لیا جو ان کے لیے سفارش کرے گا، تو ہمارے لیے کون سفارش کرے گا، تو وہ کہیں گے کہ وہ ابلیس کے علاوہ اورکوئی نہیں، وہی ہے جس نے ہمیں گمراہ کیا، وہ اس کے پاس آجائیں گے، وہ کھڑا ہوگا تو اس کی مجلس سب سے بدبودار بو سے لوٹے گی، جسے کسی ایک نے سونگھا ہو پھر وہ انہیں جہنم میں وارد کرے گا اور اس وقت کہے گا: ﴿ وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الْأَمْرُ إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدْتُكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ﴾ (ابراہیم: 22)اور جب (جنت یا جہنم کے)معاملے کا فیصلہ کر دیا جائے گا تو شیطان کہے گا: بے شک اللہ نے تم سے سچا وعدہ کیا تھا، اور میں نے تم سے جو وعدہ کیا تھا اس کی میں نے خلاف ورزی کی۔

تخریج الحدیث: «الزهد فی زیادات نعیم، ابن مبارك: 111، سنن الدارمي: 2846۔ شیخ حسین سلیم اسد نے اس کی سند کو ’’ضعیف‘‘ قرار دیا ہے۔»

حكم: ضعیف


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.