Note: Copy Text and paste to word file

مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 111
حدیث نمبر: 111
عَنْ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ، أنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ عَنْ دُخَيْنٍ الْحَجْرِيُّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: " يَقُولُ عِيسَى: هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى النَّبِيِّ الأُمِّيِّ، فَيَأْتُونِي، فَيَأْذَنُ اللَّهُ لِي أَنْ أَقُومَ، فَيَثُورَ مِنْ مَجْلِسِي أَطْيَبُ رِيحٍ شَمَّهَا أَحَدٌ، حَتَّى آتِيَ رَبِّي فَيُشَفِّعَنِي، وَيَجْعَلَ لِيَ نُورًا مِنْ شَعْرِ رَأْسِي إِلَى ظُفُرِ قَدَمِي، ثُمَّ يَقُولُ الْكُفَّارُ: قَدْ وَجَدَ الْمُؤْمِنُونَ مَنْ يَشْفَعُ لَهُمْ فَمَنْ يَشْفَعُ لَنَا؟ فَيَقُولُونَ: مَا هُوَ غَيْرُ إِبْلِيسَ هُوَ الَّذِي أَضَلَّنَا، فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُومُ فَيَثُورُ مِنْ مَجْلِسِهِ أَنْتَنُ رِيحٍ شَمَّهَا أَحَدٌ، ثُمَّ يُورِدُهُمْ لِجَهَنَّمَ، وَيَقُولُ عِنْدَ ذَلِكَ: وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الأَمْرُ إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدْتُكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ سورة إبراهيم آية 22".
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث کا ذکر کیا اور فرمایا: عیسیٰ علیہ السلام کہیں گے: کیا میں تمہاری اس پر نبی امی کی طرف رہنمائی کروں؟ تو وہ میرے پاس آجائیں گے تو اللہ مجھے کھڑے ہونے کی اجازت دے گا، میری مجلس سب سے پاکیزہ خوشبو سے لوٹ آئے گی جسے کسی ایک نے سونگھا ہو، یہاں تک کہ میں اپنے رب کے پاس آؤں گا تو وہ میری سفارش قبول کرے گااور میرے سر کے بالوں سے لے کر میرے پاؤں کے ناخنوں تک میرے لیے نور کر دے گا، پھر کافر کہیں گے: یقینا مومنوں نے پا لیا جو ان کے لیے سفارش کرے گا، تو ہمارے لیے کون سفارش کرے گا، تو وہ کہیں گے کہ وہ ابلیس کے علاوہ اورکوئی نہیں، وہی ہے جس نے ہمیں گمراہ کیا، وہ اس کے پاس آجائیں گے، وہ کھڑا ہوگا تو اس کی مجلس سب سے بدبودار بو سے لوٹے گی، جسے کسی ایک نے سونگھا ہو پھر وہ انہیں جہنم میں وارد کرے گا اور اس وقت کہے گا: ﴿ وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الْأَمْرُ إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدْتُكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ﴾ (ابراہیم: 22)اور جب (جنت یا جہنم کے)معاملے کا فیصلہ کر دیا جائے گا تو شیطان کہے گا: بے شک اللہ نے تم سے سچا وعدہ کیا تھا، اور میں نے تم سے جو وعدہ کیا تھا اس کی میں نے خلاف ورزی کی۔

تخریج الحدیث: «الزهد فی زیادات نعیم، ابن مبارك: 111، سنن الدارمي: 2846۔ شیخ حسین سلیم اسد نے اس کی سند کو ’’ضعیف‘‘ قرار دیا ہے۔»

حكم: ضعیف