انا سعيد بن ابي ايوب، حدثني ابن ابي سليمان، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، قال: قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم هذه الآية: يومئذ تحدث اخبارها سورة الزلزلة آية 4، قال:" اتدرون ما اخبارها؟"، قالوا: الله ورسوله اعلم، قال:" فإن اخبارها ان تشهد على كل عبد وامة بما عمل على ظهرها، ان تقول: عمل كذا وكذا في يوم كذا وكذا، فهذه اخبارها".أنا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الآيَةَ: يَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَهَا سورة الزلزلة آية 4، قَالَ:" أَتَدْرُونَ مَا أَخْبَارُهَا؟"، قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" فَإِنَّ أَخْبَارَهَا أَنْ تَشْهَدَ عَلَى كُلِّ عَبْدٍ وَأَمَةٍ بِمَا عَمِلَ عَلَى ظَهْرِهَا، أَنْ تَقُولَ: عَمِلَ كَذَا وَكَذَا فِي يَوْمِ كَذَا وَكَذَا، فَهَذِهِ أَخْبَارُهَا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿ َوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَهَا﴾ (الزلزال: 4)”اس دن وہ (زمین(اپنی خبریں بیان کرے گی۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: تم جانتے ہو کہ اس کی خبریں کیا ہیں؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اس کی خبریں یہ ہیں کہ وہ ہر بندے اور بندی پر، جو اس نے زمین کی پشت پر عمل کیا ہوگا، گواہی دے گی اور بولے گی کہ اس نے فلاں فلان دن میں یہ یہ عمل کیا تھا، تو یہ اس کی خبریں ہیں۔
تخریج الحدیث: «جامع ترمذي: 2429، 3353، مسند احمد: 2/374، صحیح ابن حبان (الموارد): 641، تاریخ بغداد: 5/438۔ امام ترمذی نے اسے ’’حسن غریب‘‘ کہا ہے۔»