موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر

موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: جہاد کے بیان میں
18. بَابُ التَّرْغِيبِ فِي الْجِهَادِ
18. جہاد کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 996
Save to word اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن انس بن مالك ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ذهب إلى قباء يدخل على ام حرام بنت ملحان، فتطعمه وكانت ام حرام تحت عبادة بن الصامت، فدخل عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما، فاطعمته، وجلست تفلي في راسه، فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما ثم استيقظ، وهو يضحك، قالت: فقلت: ما يضحكك يا رسول الله؟ قال: " ناس من امتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله، يركبون ثبج هذا البحر ملوكا على الاسرة" او مثل الملوك على الاسرة يشك إسحاق، قالت: فقلت له: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم فدعا لها، ثم وضع راسه فنام، ثم استيقظ يضحك قالت: فقلت له: يا رسول الله، ما يضحكك؟ قال:" ناس من امتي، عرضوا علي غزاة في سبيل الله ملوكا على الاسرة" او مثل الملوك على الاسرة كما قال في الاولى، قالت: فقلت: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم، فقال:" انت من الاولين" . قال: فركبت البحر في زمان معاوية، فصرعت عن دابتها حين خرجت من البحر، فهلكتحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ إِلَى قُبَاءٍ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ، فَتُطْعِمُهُ وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَأَطْعَمَتْهُ، وَجَلَسَتْ تَفْلِي فِي رَأْسِهِ، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ مُلُوكًا عَلَى الْأَسِرَّةِ" أَوْ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ يَشُكُّ إِسْحَاق، قَالَتْ: فَقُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا لَهَا، ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ فَنَامَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ يَضْحَكُ قَالَتْ: فَقُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا يُضْحِكُكَ؟ قَالَ:" نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي، عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ مُلُوكًا عَلَى الْأَسِرَّةِ" أَوْ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ كَمَا قَالَ فِي الْأُولَى، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ:" أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ" . قَالَ: فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ، فَهَلَكَتْ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجدِ قبا کو جاتے تو سیدہ اُم حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا (خالہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی) کے گھر میں آپ تشریف لے جاتے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا کھلاتیں، اور وہ اس زمانے میں سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں۔ ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں گئے، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا کھلایا اور بیٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال دیکھنے لگیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جاگے ہنستے ہوئے، سیدہ اُم حرام رضی اللہ عنہا نے پوچھا: آپ کیوں ہنستے ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ لوگ میری امّت کے پیش کیے گئے میرے اوپر جو اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے سوار ہو رہے تھے بڑے دریا میں جیسے بادشاہ تخت پر سوار ہوتے ہیں۔ سیدہ اُم حرام رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ دعا کیجئے کہ اللہ جل جلالہُ مجھ کو بھی ان میں سے کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر رکھ کر سو گئے، پھر جاگے ہنستے ہوئے، سیدہ اُم حرام رضی اللہ عنہا نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کیوں ہنستے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ لوگ میری امّت کے پیش کئے گئے میرے اوپر جو اللہ کی راہ میں جہاد کو جاتے تھے جیسے بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں۔ سیدہ اُم حرام رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم! آپ دعا کیجیے اللہ جل جلالہُ مجھ کو بھی ان میں سے کرے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تو پہلے لوگوں میں سے ہو چکی۔ سیدہ اُم حرام رضی اللہ عنہا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ دریا میں سوار ہوئیں، جب دریا سے نکلیں تو جانور پر سے گر کر مر گئیں۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2788، 2799، 2877، 2894، 2924، 6282، 7001، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1912، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4608، 6667، 7189، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8765، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3173، 3174، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4365، 4366، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2490، 2491، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1645، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2465، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2776، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8759،، وأحمد فى «مسنده» برقم: 13724، 13998، والحميدي فى «مسنده» برقم: 352، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3675، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 39»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.