سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ غسل دیئے گئے، اور کفن پہنائے گئے، اور نمازِ جنازہ ان پر پڑھی گئی، حالانکہ وہ شہید تھے۔ _x000D_امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا اہلِ علم سے، وہ کہتے تھے: شہیدوں کو نہ غسل دینا چاہیے، نہ ان پر نماز پڑھنا چاہیے، بلکہ جن کپڑوں میں شہید ہوئے ہیں انہی کپڑوں میں دفن کردینا چاہیے۔ _x000D_ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ طریقہ ان شہیدوں میں ہے جو معرکہ میں قتل کیے جائیں اور وہیں مر جائیں، اور جو معرکہ سے زندہ اٹھا کر لایا جائے، پھر کچھ جی کر مر جائے تو اس کو غسل دیا جائے اور اس پر نماز پڑھی جائے۔ جیسے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پر کیا گیا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6920، 16115، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2102، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4540، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6645، 9591، 9592، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 11120، 11121، 33492، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 36»
وحدثني، عن مالك، انه بلغه، عن اهل العلم انهم كانوا يقولون: الشهداء في سبيل الله لا يغسلون، ولا يصلى على احد منهم، وإنهم يدفنون في الثياب التي قتلوا فيها. وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، عَنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُمْ كَانُوا يَقُولُونَ: الشُّهَدَاءُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ لَا يُغَسَّلُونَ، وَلَا يُصَلَّى عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ، وَإِنَّهُمْ يُدْفَنُونَ فِي الثِّيَابِ الَّتِي قُتِلُوا فِيهَا.
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا اہلِ علم سے، وہ کہتے تھے: شہیدوں کو نہ غسل دینا چاہیے، نہ ان پر نماز پڑھنا چاہیے، بلکہ جن کپڑوں میں شہید ہوئے ہیں انہی کپڑوں میں دفن کردینا چاہیے۔
قال مالك: وتلك السنة فيمن قتل في المعترك، فلم يدرك حتى مات، قال: واما من حمل منهم فعاش ما شاء الله بعد ذلك، فإنه يغسل ويصلى عليه، كما عمل بعمر بن الخطاب قَالَ مَالِك: وَتِلْكَ السُّنَّةُ فِيمَنْ قُتِلَ فِي الْمُعْتَرَكِ، فَلَمْ يُدْرَكْ حَتَّى مَاتَ، قَالَ: وَأَمَّا مَنْ حُمِلَ مِنْهُمْ فَعَاشَ مَا شَاءَ اللَّهُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَإِنَّهُ يُغَسَّلُ وَيُصَلَّى عَلَيْهِ، كَمَا عُمِلَ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ طریقہ ان شہیدوں میں ہے جو معرکہ میں قتل کیے جائیں اور وہیں مر جائیں، اور جو معرکہ سے زندہ اٹھا کر لایا جائے، پھر کچھ جی کر مر جائے تو اس کو غسل دیا جائے اور اس پر نماز پڑھی جائے۔ جیسے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پر کیا گیا۔