وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، انه لقي رجلا من اهله، يقال له: المجبر، قد افاض، ولم يحلق، ولم يقصر جهل ذلك،" فامره عبد الله ان يرجع، فيحلق، او يقصر، ثم يرجع إلى البيت، فيفيض" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ لَقِيَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِهِ، يُقَالُ لَهُ: الْمُجَبَّرُ، قَدْ أَفَاضَ، وَلَمْ يَحْلِقْ، وَلَمْ يُقَصِّرْ جَهِلَ ذَلِكَ،" فَأَمَرَهُ عَبْدُ اللَّهِ أَنْ يَرْجِعَ، فَيَحْلِقَ، أَوْ يُقَصِّرَ، ثُمَّ يَرْجِعَ إِلَى الْبَيْتِ، فَيُفِيضَ"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنے عزیزوں میں سے ایک شخص سے ملے جس کا نام مجبر تھا (وہ بھتیجے تھے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے، سیدنا عبدالرحمٰن بن عمر رضی اللہ عنہما کے بیٹے) انہوں نے طوافِ افاضہ کر لیا تھا اور نہ حلق کیا نہ قصر نادانی سے، تو حکم کیا ان کو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے لوٹ جانے کا اور حلق یا قصر کر کے اور طواف الزیارۃ دوبارہ کرنے کا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 189»