وحدثني، عن مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، ان رجلا اتى القاسم بن محمد، فقال: إني افضت وافضت معي باهلي، ثم عدلت إلى شعب، فذهبت لادنو من اهلي، فقالت: إني لم اقصر من شعري بعد، فاخذت من شعرها باسناني، ثم وقعت بها، فضحك القاسم ، وقال: " مرها فلتاخذ من شعرها بالجلمين" .وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، فَقَالَ: إِنِّي أَفَضْتُ وَأَفَضْتُ مَعِي بِأَهْلِي، ثُمَّ عَدَلْتُ إِلَى شِعْبٍ، فَذَهَبْتُ لِأَدْنُوَ مِنْ أَهْلِي، فَقَالَتْ: إِنِّي لَمْ أُقَصِّرْ مِنْ شَعَرِي بَعْدُ، فَأَخَذْتُ مِنْ شَعَرِهَا بِأَسْنَانِي، ثُمَّ وَقَعْتُ بِهَا، فَضَحِكَ الْقَاسِمُ ، وَقَالَ: " مُرْهَا فَلْتَأْخُذْ مِنْ شَعَرِهَا بِالْجَلَمَيْنِ" .
حضرت ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا قاسم بن محمد کے پاس اور اس نے کہا کہ میں نے طوافِ افاضہ کیا اور میرے ساتھ میری بیوی نے بھی طوافِ افاضہ کیا۔ پھر میں ایک گھاٹی کی طرف گیا تاکہ صحبت کروں اپنی بیوی سے، وہ بولی کہ میں نے ابھی بال نہیں کتروائے، میں نے دانتوں سے اس کے بال کترے اور اس سے صحبت کی۔ قاسم بن محمد ہنسے اور کہا کہ حکم کر اپنی عورت کو کہ بال کترے قینچی سے۔
قال مالك: استحب في مثل هذا ان يهرق دما، وذلك ان عبد الله بن عباس، قال:" من نسي من نسكه شيئا، فليهرق دما" قَالَ مَالِك: أَسْتَحِبُّ فِي مِثْلِ هَذَا أَنْ يُهْرِقَ دَمًا، وَذَلِكَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ:" مَنْ نَسِيَ مِنْ نُسُكِهِ شَيْئًا، فَلْيُهْرِقْ دَمًا"
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میرے نزدیک اولیٰ یہ ہے کہ وہ مرد ایک قربانی کرے، کیونکہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: جو شخص ارکانِ حج سے کوئی رکن بھول جائے، تو وہ ایک قربانی کرے۔