قال مالك: لا يجوز لاحد ان يحلق راسه حتى ينحر هديه، ولا ينبغي لاحد ان ينحر قبل الفجر يوم النحر، وإنما العمل كله يوم النحر الذبح ولبس الثياب، وإلقاء التفث والحلاق لا يكون شيء من ذلك يفعل قبل يوم النحرقَالَ مَالِك: لَا يَجُوزُ لِأَحَدٍ أَنْ يَحْلِقَ رَأْسَهُ حَتَّى يَنْحَرَ هَدْيَهُ، وَلَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَنْحَرَ قَبْلَ الْفَجْرِ يَوْمَ النَّحْرِ، وَإِنَّمَا الْعَمَلُ كُلُّهُ يَوْمَ النَّحْرِ الذَّبْحُ وَلُبْسُ الثِّيَابِ، وَإِلْقَاءُ التَّفَثِ وَالْحِلَاقُ لَا يَكُونُ شَيْءٌ مِنْ ذَلِكَ يُفْعَلُ قَبْلَ يَوْمِ النَّحْرِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ کسی کو درست نہیں ہے کہ ہدی کی نحر سے پہلے سر منڈائے، اور نہ یہ درست ہے کہ یوم النحر کے طلوع فجر سے پیشتر نحر کرے، بلکہ نحر کرنا اور کپڑے بدلنا اور میل چھڑوانا اور سر منڈانا یہ سب کام دسویں تاریخ کو چاہییں، اس سے پہلے درست نہیں ہیں۔