وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، ان عمر بن عبد العزيز غدا يوم عرفة من منى فسمع التكبير عاليا " فبعث الحرس يصيحون في الناس ايها الناس إنها التلبية" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ غَدَا يَوْمَ عَرَفَةَ مِنْ مِنًى فَسَمِعَ التَّكْبِيرَ عَالِيًا " فَبَعَثَ الْحَرَسَ يَصِيحُونَ فِي النَّاسِ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهَا التَّلْبِيَةُ"
یحییٰ ابن سعید سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ صبح کو چلے نویں تاریخ کو منیٰ سے عرفہ کو تو بلند آواز سے تکبیر سنی، انہوں نے اپنے آدمیوں کو بھیج کر کہلوایا کہ اے لوگو یہ وقت لبیک کہنے کا ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 48»