وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن جعفر بن محمد ، عن ابيه ، ان علي بن ابي طالب " كان يلبي في الحج حتى إذا زاغت الشمس من يوم عرفة قطع التلبية" . قال مالك: وذلك الامر الذي لم يزل عليه اهل العلم ببلدناوَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ " كَانَ يُلَبِّي فِي الْحَجِّ حَتَّى إِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ مِنْ يَوْمِ عَرَفَةَ قَطَعَ التَّلْبِيَةَ" . قَالَ مَالِك: وَذَلِكَ الْأَمْرُ الَّذِي لَمْ يَزَلْ عَلَيْهِ أَهْلُ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا
حضرت محمد باقر سے روایت ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ لبیک کہتے تھے حج میں، مگر جب زوال ہوتا آفتاب کا عرفہ کے روز، تو موقوف کرتے لبیک کو۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے شہر کے اہلِ علم اسی پر عمل کرتے چلے آئے ہیں۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 1334 شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 44»