سیدنا سائب بن خلاد انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آئے میرے پاس جبرئیل علیہ السلام اور کہا کہ حکم کروں میں اپنے اصحاب کو بلند آواز سے لبیک پکارنے کا۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 1814، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2625، 2627، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3802، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1658، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2753، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3719، والترمذي فى «جامعه» برقم: 829، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1850، 1851، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2922، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9100، 9101، 9102، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2506، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16823، والحميدي فى «مسنده» برقم: 876، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 15284، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 34»
وحدثني، عن مالك انه سمع اهل العلم يقولون: ليس على النساء رفع الصوت بالتلبية لتسمع المراة نفسها وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك أَنَّهُ سَمِعَ أَهْلَ الْعِلْمِ يَقُولُونَ: لَيْسَ عَلَى النِّسَاءِ رَفْعُ الصَّوْتِ بِالتَّلْبِيَةِ لِتُسْمِعِ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فر مایا: میں نے اہلِ علم سے سنا، کہتے تھے: یہ حکم عورتوں کو نہیں ہے، بلکہ عورتیں آہستہ سے لبیک کہیں اس طرح کہ آپ ہی سنیں۔
قال مالك: لا يرفع المحرم صوته بالإهلال في مساجد الجماعات ليسمع نفسه، ومن يليه إلا في المسجد الحرام ومسجد منى فإنه يرفع صوته فيهما قَالَ مَالِك: لَا يَرْفَعُ الْمُحْرِمُ صَوْتَهُ بِالْإِهْلَالِ فِي مَسَاجِدِ الْجَمَاعَاتِ لِيُسْمِعَ نَفْسَهُ، وَمَنْ يَلِيهِ إِلَّا فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَسْجِدِ مِنًى فَإِنَّهُ يَرْفَعُ صَوْتَهُ فِيهِمَا
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: محرم اپنی آواز کو بلند نہ کرے جامع مسجدوں میں، بلکہ اس طرح کہے کہ آپ سنے اور پاس والا نہ سنے، مگر مسجد منٰی اور مسجد الحرام میں یہ بلند آواز سے لبیک کہے۔
قال مالك: سمعت بعض اهل العلم يستحب التلبية دبر كل صلاة، وعلى كل شرف من الارضقَالَ مَالِك: سَمِعْتُ بَعْضَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّ التَّلْبِيَةَ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ، وَعَلَى كُلِّ شَرَفٍ مِنَ الْأَرْضِ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: میں نے سنا اہلِ علم سے، وہ مستحب جانتے تھے لبیک کہنا ہر نماز کے بعد اور ہر چڑھاؤ پر چڑھنے کے وقت۔