موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر

موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: قرآن کے بیان میں
5. بَابُ مَا جَاءَ فِي سُجُودِ الْقُرْآنِ
5. سجدۂ تلاوت کے بیان میں (سجدۂ تلاوت سنت ہے یا مستحب ہے)
حدیث نمبر: 484
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، ان عمر بن الخطاب قرا سجدة وهو على المنبر يوم الجمعة فنزل فسجد وسجد الناس معه، ثم قراها يوم الجمعة الاخرى فتهيا الناس للسجود، فقال على:" رسلكم إن الله لم يكتبها علينا إلا ان نشاء" فلم يسجد ومنعهم ان يسجدوا وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَرَأَ سَجْدَةً وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَنَزَلَ فَسَجَدَ وَسَجَدَ النَّاسُ مَعَهُ، ثُمَّ قَرَأَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى فَتَهَيَّأَ النَّاسُ لِلسُّجُودِ، فَقَالَ عَلَى:" رِسْلِكُمْ إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَكْتُبْهَا عَلَيْنَا إِلَّا أَنْ نَشَاءَ" فَلَمْ يَسْجُدْ وَمَنَعَهُمْ أَنْ يَسْجُدُوا
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک آیت سجدہ کی منبر پر پڑھی جمعہ کے روز، اور منبر پر سے اتر کو سجدہ کیا تو لوگوں نے بھی ان کے ساتھ سجدہ کیا، پھر دوسرے جمعہ میں اس کو پڑھا اور لوگ مستعد ہوئے سجدہ کو، تب کہا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے: اپنے حال پر رہو، اللہ جل جلالہُ نے سجدۂ تلاوت کو ہمارے اوپر فرض نہیں کیا ہے، مگر جب ہم چاہیں تو سجدہ کریں، پس سجدہ نہ کیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اور منع کیا ان کو سجدہ کرنے سے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1077، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3824، 5877، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5912، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 4392، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 2083، شركة الحروف نمبر: 444، فواد عبدالباقي نمبر: 15 - كِتَابُ الْقُرْآنِ-ح: 16»

حدیث نمبر: 484B1
Save to word اعراب
قال مالك: ليس العمل على ان ينزل الإمام إذا قرا السجدة على المنبر فيسجدقَالَ مَالِك: لَيْسَ الْعَمَلُ عَلَى أَنْ يَنْزِلَ الْإِمَامُ إِذَا قَرَأَ السَّجْدَةَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَيَسْجُدَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارا مذہب اس پر نہیں ہے کہ اگر امام منبر پر آیت سجدہ کی پڑھے تو منبر سے اتر کر سجدہ کرے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 444، فواد عبدالباقي نمبر: 15 - كِتَابُ الْقُرْآنِ-ح: 16»

حدیث نمبر: 484B2
Save to word اعراب
قال مالك: الامر عندنا ان عزائم سجود القرآن إحدى عشرة سجدة ليس في المفصل منها شيء قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ عَزَائِمَ سُجُودِ الْقُرْآنِ إِحْدَى عَشْرَةَ سَجْدَةً لَيْسَ فِي الْمُفَصَّلِ مِنْهَا شَيْءٌ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ مؤکد سجدے قرآن میں گیارہ ہیں، ان میں سے مفصل میں کوئی نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 444، فواد عبدالباقي نمبر: 15 - كِتَابُ الْقُرْآنِ-ح: 16»

حدیث نمبر: 484B3
Save to word اعراب
قال مالك: لا ينبغي لاحد يقرا من سجود القرآن شيئا بعد صلاة الصبح، ولا بعد صلاة العصر، وذلك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى" عن الصلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس، وعن الصلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس، والسجدة من الصلاة، فلا ينبغي لاحد ان يقرا سجدة في تينك الساعتين قَالَ مَالِك: لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ يَقْرَأُ مِنْ سُجُودِ الْقُرْآنِ شَيْئًا بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ، وَلَا بَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ، وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى" عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَعَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، وَالسَّجْدَةُ مِنَ الصَّلَاةِ، فَلَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقْرَأَ سَجْدَةً فِي تَيْنِكَ السَّاعَتَيْنِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: کسی شخص کو نہ چاہیے کہ بعد نمازِ عصر کے اور فجر کے آیت سجدہ کی پڑھے، اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا نماز سے بعد صبح کے یہاں تک کہ طلوع ہو آفتاب، اور منع کیا نماز سے بعد عصر کی یہاں تک کہ غروب ہو آفتاب، اور سجدۂ تلاوت بھی بمنزلہ نماز کے ہے، تو کسی شخص کو نہیں چاہیے کہ آیت سجدہ کی ان دونوں وقتوں میں پڑھے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 444، فواد عبدالباقي نمبر: 15 - كِتَابُ الْقُرْآنِ-ح: 16»

حدیث نمبر: 484B4
Save to word اعراب
سئل مالك عمن قرا سجدة وامراة حائض تسمع، هل لها ان تسجد؟ قال مالك: لا يسجد الرجل ولا المراة إلا وهما طاهرانسُئِلَ مَالِك عَمَّنْ قَرَأَ سَجْدَةً وَامْرَأَةٌ حَائِضٌ تَسْمَعُ، هَلْ لَهَا أَنْ تَسْجُدَ؟ قَالَ مَالِك: لَا يَسْجُدُ الرَّجُلُ وَلَا الْمَرْأَةُ إِلَّا وَهُمَا طَاهِرَانِ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص نے آیت سجدہ کی پڑھی اور ایک عورت حائضہ نے سنا، کیا وہ عورت بھی سجدہ کرے؟ تو جواب دیا امام مالک رحمہ اللہ نے کہ نہیں، مرد یا عورت دونوں کو سجدہ جب ہی درست ہے کہ وہ دونوں باوضو ہوں۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 444، فواد عبدالباقي نمبر: 15 - كِتَابُ الْقُرْآنِ-ح: 16»

حدیث نمبر: 484B5
Save to word اعراب
وسئل عن امراة قرات سجدة ورجل معها يسمع اعليه ان يسجد معها، قال مالك: ليس عليه ان يسجد معها إنما تجب السجدة على القوم يكونون مع الرجل فياتمون به، فيقرا السجدة فيسجدون معه، وليس على من سمع سجدة من إنسان يقرؤها ليس له بإمام ان يسجد تلك السجدةوَسُئِلَ عَنِ امْرَأَةٍ قَرَأَتْ سَجْدَةً وَرَجُلٌ مَعَهَا يَسْمَعُ أَعَلَيْهِ أَنْ يَسْجُدَ مَعَهَا، قَالَ مَالِك: لَيْسَ عَلَيْهِ أَنْ يَسْجُدَ مَعَهَا إِنَّمَا تَجِبُ السَّجْدَةُ عَلَى الْقَوْمِ يَكُونُونَ مَعَ الرَّجُلِ فَيَأْتَمُّونَ بِهِ، فَيَقْرَأُ السَّجْدَةَ فَيَسْجُدُونَ مَعَهُ، وَلَيْسَ عَلَى مَنْ سَمِعَ سَجْدَةً مِنْ إِنْسَانٍ يَقْرَؤُهَا لَيْسَ لَهُ بِإِمَامٍ أَنْ يَسْجُدَ تِلْكَ السَّجْدَةَ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ایک عورت نے آیت سجدہ کی پڑھی اور کسی مرد نے اس کو سنا، کیا وہ مرد بھی سجدہ کرے عورت کے ساتھ؟ جواب دیا: نہیں، بلکہ سجدہ سننے والے پر جب واجب ہوتا ہے کہ وہ سننے والے مقتدی ہوں اس شخص کے جو آیت سجدہ کی پڑھتا ہے، اور یہ بات نہیں ہے کہ جو شخص آیت سجدہ کی کسی سے سنے اور وہ مقتدی نہ ہو پڑھنے والے کا تو وہ سجدہ کرے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 444، فواد عبدالباقي نمبر: 15 - كِتَابُ الْقُرْآنِ-ح: 16»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.