وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان ابا هريرة ، كان يقول: " إذا اصبح وقد مطر الناس مطرنا بنوء الفتح ثم يتلو هذه الآية: ما يفتح الله للناس من رحمة فلا ممسك لها وما يمسك فلا مرسل له من بعده سورة فاطر آية 2" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، كَانَ يَقُولُ: " إِذَا أَصْبَحَ وَقَدْ مُطِرَ النَّاسُ مُطِرْنَا بِنَوْءِ الْفَتْحِ ثُمَّ يَتْلُو هَذِهِ الْآيَةَ: مَا يَفْتَحِ اللَّهُ لِلنَّاسِ مِنْ رَحْمَةٍ فَلا مُمْسِكَ لَهَا وَمَا يُمْسِكْ فَلا مُرْسِلَ لَهُ مِنْ بَعْدِهِ سورة فاطر آية 2"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے: جب صبح ہوتی تھی اور پانی برس جاتا تھا، پانی برسا اللہ کے حکم سے، پھر اس آیت کو پڑھتے تھے: «﴿مَا يَفْتَحِ اللّٰهُ لِلنَّاسِ مِنْ رَحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا، وَمَا يُمْسِكْ فَلَا مُرْسِلَ لَهُ مِنْ بَعْدِهِ﴾ [فاطر: 2] » یعنی ”اللہ جل جلالہُ اگر لوگوں پر رحمت کرنا چاہے تو کوئی اس کو روک نہیں سکتا، اور جو روکنا چاہے تو کوئی لے نہیں سکتا۔“
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6547 شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 416، فواد عبدالباقي نمبر: 13 - كِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ-ح: 6»