موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر

موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: نماز خسوف کے بیان میں
2. بَابُ مَا جَاءَ فِي صَلَاةِ الْكُسُوفِ
2. اس چیز کا بیان جو نماز کسوف کے باب میں آئی ہے
حدیث نمبر: 447
Save to word اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن هشام بن عروة ، عن فاطمة بنت المنذر ، عن اسماء بنت ابي بكر الصديق ، انها قالت: اتيت عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم حين خسفت الشمس، فإذا الناس قيام يصلون وإذا هي قائمة تصلي، فقلت: ما للناس فاشارت بيدها نحو السماء، وقالت: سبحان الله، فقلت: آية، فاشارت براسها ان نعم، قالت: فقمت حتى تجلاني الغشي وجعلت اصب فوق راسي الماء، فحمد الله رسول الله صلى الله عليه وسلم واثنى عليه، ثم قال: " ما من شيء كنت لم اره إلا قد رايته في مقامي هذا، حتى الجنة والنار ولقد اوحي إلي انكم تفتنون في القبور مثل او قريبا من فتنة الدجال لا ادري ايتهما، قالت اسماء: يؤتى احدكم فيقال له: ما علمك بهذا الرجل؟ فاما المؤمن او الموقن لا ادري اي ذلك، قالت اسماء: فيقول: هو محمد رسول الله جاءنا بالبينات والهدى، فاجبنا وآمنا واتبعنا، فيقال له: نم صالحا قد علمنا إن كنت لمؤمنا واما المنافق او المرتاب لا ادري ايتهما، قالت اسماء: فيقول: لا ادري سمعت الناس يقولون شيئا فقلته" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ، أَنَّهَا قَالَتْ: أَتَيْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَإِذَا النَّاسُ قِيَامٌ يُصَلُّونَ وَإِذَا هِيَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي، فَقُلْتُ: مَا لِلنَّاسِ فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا نَحْوَ السَّمَاءِ، وَقَالَتْ: سُبْحَانَ اللَّهِ، فَقُلْتُ: آيَةٌ، فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ نَعَمْ، قَالَتْ: فَقُمْتُ حَتَّى تَجَلَّانِي الْغَشْيُ وَجَعَلْتُ أَصُبُّ فَوْقَ رَأْسِي الْمَاءَ، فَحَمِدَ اللَّهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " مَا مِنْ شَيْءٍ كُنْتُ لَمْ أَرَهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا، حَتَّى الْجَنَّةُ وَالنَّارُ وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ مِثْلَ أَوْ قَرِيبًا مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ لَا أَدْرِي أَيَّتَهُمَا، قَالَتْ أَسْمَاءُ: يُؤْتَى أَحَدُكُمْ فَيُقَالُ لَهُ: مَا عِلْمُكَ بِهَذَا الرَّجُلِ؟ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوِ الْمُوقِنُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ، قَالَتْ أَسْمَاءُ: فَيَقُولُ: هُوَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى، فَأَجَبْنَا وَآمَنَّا وَاتَّبَعْنَا، فَيُقَالُ لَهُ: نَمْ صَالِحًا قَدْ عَلِمْنَا إِنْ كُنْتَ لَمُؤْمِنًا وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوِ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّتَهُمَا، قَالَتْ أَسْمَاءُ: فَيَقُولُ: لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ"
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں آئی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جس وقت گہن لگا آفتاب کو، تو دیکھا میں نے لوگوں کو نماز پڑھتے ہوئے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی کھڑی ہوئی نماز پڑھ رہی تھیں، تو میں نے کہا: کیا ہوا لوگوں کو؟ تو اشارہ کیا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی طرف، اور سبحان اللہ کہا۔ میں نے کہا: کوئی نشانی ہے؟ انہوں نے اشارہ سے کہا: ہاں، کہا سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے: تو میں کھڑی ہوئی یہاں تک کہ مجھ کو غشی آنے لگی اور میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعریف کی اللہ کی اور ثناء کی اس کی، پھر فرمایا: جو چیز میں نے نہ دیکھی تھی وہ آج میں نے دیکھ لی اس جگہ، یہاں تک کہ جنت اور دوزخ کو بھی دیکھا اور مجھے وحی سے معلوم ہوا کہ قبر میں تم فتنہ میں پڑ جاؤ گے، مثل فتنہ دجال کے یا اس کے قریب۔ معلوم نہیں سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کیا کہا، آئیں گے اس کے پاس فرشتے تو پوچھیں گے اس سے: تو کیا سمجھتا ہے اس شخص کو (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو) تو جو ایمان رکھتا ہے یا یقین رکھتا ہے، معلوم نہیں کیا کہا سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے، وہ کہے گا: یہ شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اللہ جل جلالہُ کے بھیجے ہوئے ہمارے پاس، کھلی کھلی نشانیاں اور ہدایت یعنی کلام اللہ لے کر، پس قبول کیا ہم نے اور ایمان لائے ہم اور پیروی کی ہم نے اُن کی، تب فرشتے اس سے کہیں گے: سو رہ اچھی طرح، ہم تو پہلے ہی جانتے تھے کہ تو مومن ہے، اور منافق یا جس کو شک ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت میں، معلوم نہیں کیا کہا سیدہ اسماء رضی اللہ عنہما نے، وہ کہے گا: میں نہیں جانتا، لوگوں سے میں نے جو سنا وہ کہا۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 86، 184، 1053، 1235، 7287، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 905، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3114، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3472، 6450، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27567، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 12163، 38665، والطبراني فى "الكبير"، 213، 312، 313، شركة الحروف نمبر: 411، فواد عبدالباقي نمبر: 12 - كِتَابُ صَلَاةِ الْكُسُوفِ-ح: 4»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.