حدثني يحيى، عن مالك، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت: خسفت الشمس في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالناس، فقام فاطال القيام، ثم ركع فاطال الركوع ثم قام فاطال القيام، وهو دون القيام الاول، ثم ركع فاطال الركوع وهو دون الركوع الاول، ثم رفع فسجد ثم فعل في الركعة الآخرة مثل ذلك ثم انصرف، وقد تجلت الشمس فخطب الناس فحمد الله واثنى عليه، ثم قال:" إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله، لا يخسفان لموت احد ولا لحياته، فإذا رايتم ذلك فادعوا الله وكبروا وتصدقوا"، ثم قال:" يا امة محمد والله ما من احد اغير من الله ان يزني عبده او تزني امته، يا امة محمد والله لو تعلمون ما اعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ، فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ انْصَرَفَ، وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَادْعُوا اللَّهَ وَكَبِّرُوا وَتَصَدَّقُوا"، ثُمَّ قَالَ:" يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاللَّهِ مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرَ مِنَ اللَّهِ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ، يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا"
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ گہن لگا سورج کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تو نماز پڑھائی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ساتھ لوگوں کے، پس کھڑے ہوئے بہت دیر تک، پھر رکوع کیا پھر بڑی دیر تک، پھر کھڑے ہوئے بڑی دیر تک لیکن اوّل سے کچھ کم، پھر رکوع کیا بڑی دیر تک لیکن اوّل رکوع سے کچھ کم، پھر سر اٹھایا رکوع سے، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو آفتاب روشن ہوگیا تھا، پھر خطبہ پڑھا اور حمد و ثنا کی اللہ جل جلالہُ کی، پھر فرمایا: ”سورج اور چاند دونوں نشانیاں ہیں پروردگار کی نشانیوں سے، کسی کی موت یا زیست کے واسطے ان میں گہن نہیں لگتا، تو جب دیکھو تم گہن پس دعا کرو اللہ سے اور تکبیر کہو اور صدقہ دو۔“ پھر فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے: ”اے اُمّتِ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) قسم اللہ کی! اللہ جل جلالہُ سے کسی کو زیادہ غیرت نہیں ہے اس امر میں کہ اس کا بندہ یا اس کی لونڈی زناکرے۔ اے اُمّتِ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اگر تم جانتے ہوتے جو میں جانتا ہوں، البتہ ہنستے تم تھوڑا اور روتے بہت۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1044، 1046، 1047، 1049، 1055، 1058، 1064، 1065، 1066، 1212، 3203، 4624، 5221، 6631، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 901، 903، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 851، 1378، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2830، 2841، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1233، 1235، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1466، 1467، 1475، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 506، 507، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1177، 1180، 1187، 1188، 1190، 1191، والترمذي فى «جامعه» برقم: 561، 563، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1568، 1570، 1571، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1263، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3486، 6391، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24679، والحميدي فى «مسنده» برقم: 179، 180، شركة الحروف نمبر: 408، فواد عبدالباقي نمبر: 12 - كِتَابُ صَلَاةِ الْكُسُوفِ-ح: 1»