وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان عطاء بن يسار كان إذا مر عليه بعض من يبيع في المسجد دعاه، فساله:" ما معك , وما تريد؟" فإن اخبره انه يريد ان يبيعه، قال: " عليك بسوق الدنيا وإنما هذا سوق الآخرة" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ كَانَ إِذَا مَرَّ عَلَيْهِ بَعْضُ مَنْ يَبِيعُ فِي الْمَسْجِدِ دَعَاهُ، فَسَأَلَهُ:" مَا مَعَكَ , وَمَا تُرِيدُ؟" فَإِنْ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ يُرِيدُ أَنْ يَبِيعَهُ، قَالَ: " عَلَيْكَ بِسُوقِ الدُّنْيَا وَإِنَّمَا هَذَا سُوقُ الْآخِرَةِ"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ عطاء بن یسار جب دیکھتے کسی شخص کو جو سودا بیچتا ہے مسجد میں، پھر بلاتے اس کو، پھر پوچھتے اس سے: کیا ہے تیرے پاس اور تو کیا چاہتا ہے؟ اگر وہ بولتا کہ میں بیچنا چاہتا ہوں، تو کہتے: جا تو دنیا کے بازار میں، یہ تو آخرت کا بازار ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ یہ روایت انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد علی سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 389، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 92»