وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان عبد الله بن عباس" كان يقصر الصلاة في مثل ما بين مكة، والطائف، وفي مثل ما بين مكة، وعسفان، وفي مثل ما بين مكة، وجدة" . قال مالك: وذلك اربعة برد وذلك احب ما تقصر إلي فيه الصلاة وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ" كَانَ يَقْصُرُ الصَّلَاةَ فِي مِثْلِ مَا بَيْنَ مَكَّةَ، وَالطَّائِفِ، وَفِي مِثْلِ مَا بَيْنَ مَكَّةَ، وَعُسْفَانَ، وَفِي مِثْلِ مَا بَيْنَ مَكَّةَ، وَجُدَّةَ" . قَالَ مَالِك: وَذَلِكَ أَرْبَعَةُ بُرُدٍ وَذَلِكَ أَحَبُّ مَا تُقْصَرُ إِلَيَّ فِيهِ الصَّلَاةُ
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما قصر کرتے تھے نماز کا اس قدر مسافت میں جتنی مکہ اور طائف کے بیچ میں ہے، اور جتنی مکہ اور عسفان کے بیچ میں ہے، اور جتنی مکہ اور جدہ کے بیچ میں ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: مجھے بہت پسند ہے قصر کے باب میں اور یہ سب مسافتیں چار چار برد کی ہوں گی۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، أخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5484، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4292، 4296، وابن المنذر فى «الاؤسط» برقم: 2262، 2265، والشافعي فى المسند: 524-526، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 445/2، شركة الحروف نمبر: 317، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 15»
قال مالك: لا يقصر الذي يريد السفر الصلاة حتى يخرج من بيوت القرية ولا يتم حتى يدخل اول بيوت القرية او يقارب ذلك قَالَ مَالِك: لَا يَقْصُرُ الَّذِي يُرِيدُ السَّفَرَ الصَّلَاةَ حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ بُيُوتِ الْقَرْيَةِ وَلَا يُتِمُّ حَتَّى يَدْخُلَ أَوَّلَ بُيُوتِ الْقَرْيَةِ أَوْ يُقَارِبَ ذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ نے کہا: نہ قصر کرے مسافر نماز کا جب تک نکل نہ جائے آبادی سے شہر کی، اور نہ ترک کرے قصر کو جب تک آبادی میں شہر کی داخل نہ ہو یا اس کے قریب نہ ہو جائے۔