وحدثني، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، انه قال: لما قدمنا المدينة نالنا وباء من وعكها شديد، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم على الناس وهم يصلون في سبحتهم قعودا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صلاة القاعد مثل نصف صلاة القائم" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، أَنَّهُ قَالَ: لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ نَالَنَا وَبَاءٌ مِنْ وَعْكِهَا شَدِيدٌ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّاسِ وَهُمْ يُصَلُّونَ فِي سُبْحَتِهِمْ قُعُودًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةُ الْقَاعِدِ مِثْلُ نِصْفِ صَلَاةِ الْقَائِمِ"
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب آئے ہم مدینہ میں تو بخار وبائی بہت سخت ہو گیا ہم کو۔ پس آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے پاس اور وہ نفل نمازیں بیٹھ کر پڑھ رہے تھے۔ سو فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”جو بیٹھ کر پڑھے گا اس کو کھڑے ہو کر پڑھنے والے کا آدھا ثواب ملے گا۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف، هكذا روى هذا الحديث عن مالك جماعة الرواة فيما علمت بهذا الإسناد مرسلا وروى فيه عن ابن أبى زائدة عن مالك عن الزهري عن سالم عن أبيه ولا يصح التمهيد لما فى الموطأ من المعاني والأسانيد:(45/12) شیخ سلیم ہلالی کہتے ہیں کہ اس سیاق کے ساتھ یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ زہری اور عبداللہ بن عمرو کے درمیان سند منقطع ہے، البتہ اس میں موجود فرمان نبوی ﷺ دوسری سندوں سے ثابت ہے جیسا کہ گزشتہ روایت میں گزرا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 289، فواد عبدالباقي نمبر: 8 - كِتَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ-ح: 20»