وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن نافع ، انه قال:" كنت مع عبد الله بن عمر بمكة والسماء مغيمة فخشي عبد الله الصبح فاوتر بواحدة، ثم انكشف الغيم فراى ان عليه ليلا، فشفع بواحدة ثم صلى بعد ذلك ركعتين ركعتين، فلما خشي الصبح اوتر بواحدة" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّهُ قَالَ:" كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بِمَكَّةَ وَالسَّمَاءُ مُغِيمَةٌ فَخَشِيَ عَبْدُ اللَّهِ الصُّبْحَ فَأَوْتَرَ بِوَاحِدَةٍ، ثُمَّ انْكَشَفَ الْغَيْمُ فَرَأَى أَنَّ عَلَيْهِ لَيْلًا، فَشَفَعَ بِوَاحِدَةٍ ثُمَّ صَلَّى بَعْدَ ذَلِكَ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، فَلَمَّا خَشِيَ الصُّبْحَ أَوْتَرَ بِوَاحِدَةٍ"
حضرت نافع سے روایت ہے کہ میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے ساتھ مکہ کے راستہ میں تھا اور آسمان پر اَبر چھایا ہوا تھا، تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما صبح ہو جانے سے ڈرے۔ پس انہوں نے ایک رکعت وتر کی پڑھی، پھر اَبر کھل گیا تو دیکھا کہ رات ابھی باقی ہے، پس انہوں نے ایک رکعت اور پڑھ کر اس رکعت کو دوگانہ کیا، پھر اس کے بعد دو دو رکعتیں پڑھیں، پھر جب خوف ہوا صبح کا تب ایک رکعت وتر پڑھی۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، و أخرجه شافعي فى المسند برقم: 368/1، وفي الاُم: 141/1، 248/7، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» : 326/2، شركة الحروف نمبر: 255، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 19»