وحدثني وحدثني مالك انه بلغه، ان امة كانت لعبد الله بن عمر بن الخطاب رآها عمر بن الخطاب وقد تهيات بهيئة الحرائر، فدخل على ابنته حفصة، فقال: " الم ار جارية اخيك تجوس الناس وقد تهيات بهيئة الحرائر"، وانكر ذلك عمر وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ أَمَةً كَانَتْ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَآهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَقَدْ تَهَيَّأَتْ بِهَيْئَةِ الْحَرَائِرِ، فَدَخَلَ عَلَى ابْنَتِهِ حَفْصَةَ، فَقَالَ: " أَلَمْ أَرَ جَارِيَةَ أَخِيكِ تَجُوسُ النَّاسَ وَقَدْ تَهَيَّأَتْ بِهَيْئَةِ الْحَرَائِرِ"، وَأَنْكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی ایک لونڈی تھی، اس نے آزاد عورتوں کی وضع بنائی تھی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو دیکھا اور اپنی صاحبزادی اُم المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور کہا: میں نے تیرے بھائی کی لونڈی کو دیکھا جو آزاد عورتوں کی وضع بنا کر لوگوں میں پھرتی ہے۔ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو برا جانا۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5062، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 44»