حدثني مالك، عن عبد الرحمن بن عبد الله بن عبد الرحمن بن ابي صعصعة ، عن سليمان بن يسار ، انه قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم بيت ميمونة بنت الحارث، فإذا ضباب فيها بيض، ومعه عبد الله بن عباس، وخالد بن الوليد، فقال:" من اين لكم هذا؟" فقالت: اهدته لي اختي هزيلة بنت الحارث، فقال لعبد الله بن عباس، وخالد بن الوليد:" كلا"، فقالا: اولا تاكل انت يا رسول الله؟ فقال:" إني تحضرني من الله حاضرة"، قالت ميمونة: انسقيك يا رسول الله من لبن عندنا، فقال:" نعم"، فلما شرب، قال:" من اين لكم هذا؟" فقالت: اهدته لي اختي هزيلة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ارايتك جاريتك التي كنت استامرتيني في عتقها، اعطيها اختك وصلي بها رحمك، ترعى عليها فإنه خير لك" حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّهُ قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتَ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، فَإِذَا ضِبَاب فِيهَا بَيْضٌ، وَمَعَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، فَقَالَ:" مِنْ أَيْنَ لَكُمْ هَذَا؟" فَقَالَتْ: أَهْدَتْهُ لِي أُخْتِي هُزَيْلَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ، فَقَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ:" كُلَا"، فَقَالَا: أَوَلَا تَأْكُلُ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ:" إِنِّي تَحْضُرُنِي مِنَ اللَّهِ حَاضِرَةٌ"، قَالَتْ مَيْمُونَةُ: أَنَسْقِيكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنْ لَبَنٍ عِنْدَنَا، فَقَالَ:" نَعَمْ"، فَلَمَّا شَرِبَ، قَالَ:" مِنْ أَيْنَ لَكُمْ هَذَا؟" فَقَالَتْ: أَهْدَتْهُ لِي أُخْتِي هُزَيْلَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرَأَيْتِكِ جَارِيَتَكِ الَّتِي كُنْتِ اسْتَأْمَرْتِينِي فِي عِتْقِهَا، أَعْطِيهَا أُخْتَكِ وَصِلِي بِهَا رَحِمَكِ، تَرْعَى عَلَيْهَا فَإِنَّهُ خَيْرٌ لَكِ"
حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی بی بی) سیدہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کے مکان میں گئے، وہاں گوہ (سوسمار) دیکھا سفید، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ گوشت کہاں سے آیا؟“ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میری بہن ہزیلہ بنت حارث نے بھیجا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبداللہ بن عباس اور سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہم سے کہا: ”کھاؤ۔“ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کھاتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس اللہ جل جلالہُ کی طرف سے کوئی نہ کوئی آیا کرتے ہیں (اور اس کے گوشت میں بدبو ہوتی ہے)۔“ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ پلا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دودھ پی چکے تو پوچھا: ”یہ کہاں سے آیا؟“ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میری بہن ہزیلہ نے تحفہ بھیجا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم اپنی لونڈی کو جس کے آزاد کرنے کے واسطے تم نے مجھ سے مشورہ کیا تھا، اپنی بہن کو دے دو اور قرابت کی رعایت کرو، وہ اس کی بکریاں چرایا کرے، تو مناسب ہے اور بہتر ہے تیرے واسطے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه أبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7084، وأورده ابن حجر فى "المطالب العالية"، 2324، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 24832، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 1057، 1064، 1065، 48، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 9»