موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر

موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
45. بَابُ مَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنَ التَّعَوُّذِ عِنْدَ النَّوْمِ
45. سوتے وقت شیطان سے پناہ مانگنے کا بیان
حدیث نمبر: 1733
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، انه قال: اسري برسول الله صلى الله عليه وسلم فراى عفريتا من الجن يطلبه بشعلة من نار، كلما التفت رسول الله صلى الله عليه وسلم رآه، فقال له جبريل: افلا " اعلمك كلمات تقولهن إذا قلتهن طفئت شعلته وخر لفيه؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بلى"، فقال جبريل: فقل اعوذ بوجه الله الكريم، وبكلمات الله التامات اللاتي لا يجاوزهن بر ولا فاجر، من شر ما ينزل من السماء وشر ما يعرج فيها، وشر ما ذرا في الارض وشر ما يخرج منها، ومن فتن الليل والنهار ومن طوارق الليل والنهار، إلا طارقا يطرق بخير يا رحمن" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى عِفْرِيتًا مِنَ الْجِنِّ يَطْلُبُهُ بِشُعْلَةٍ مِنْ نَارٍ، كُلَّمَا الْتَفَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَآهُ، فَقَالَ لَهُ جِبْرِيلُ: أَفَلَا " أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ تَقُولُهُنَّ إِذَا قُلْتَهُنَّ طَفِئَتْ شُعْلَتُهُ وَخَرَّ لِفِيهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَلَى"، فَقَالَ جِبْرِيلُ: فَقُلْ أَعُوذُ بِوَجْهِ اللَّهِ الْكَرِيمِ، وَبِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ اللَّاتِي لَا يُجَاوِزُهُنَّ بَرٌّ وَلَا فَاجِرٌ، مِنْ شَرِّ مَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَاءِ وَشَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيهَا، وَشَرِّ مَا ذَرَأَ فِي الْأَرْضِ وَشَرِّ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا، وَمِنْ فِتَنِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمِنْ طَوَارِقِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ، إِلَّا طَارِقًا يَطْرُقُ بِخَيْرٍ يَا رَحْمَنُ"
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جس رات معراج ہوئی ایک دیو نظر آیا، گویا اس کے ایک ہاتھ میں ایک شعلہ تھا آگ کا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نگاہ کرتے تو اس کو دیکھتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلا آتا تھا۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چند کلمات سکھا دوں کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو فرمائیں تو ان کا شعلہ بجھ جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں، سکھاؤ۔ جبرائیل علیہ السلام نے کہا: کہو! «‏‏‏‏أَعُوذُ بِوَجْهِ اللّٰهِ الْكَرِيمِ ....» یعنی: پناہ مانگتا ہوں میں اللہ کے منہ (یعنی ذات) سے جو بڑا عزت والا ہے، اور اس کے کلمات سے جو پورے ہیں، جن سے کوئی نیک یا بد آگے نہیں بڑھ سکتا (یعنی ان سے زیادہ علم نہیں رکھتا)، برائی سے اس چیز کی جو آسمان سے اترے، اور جو آسمان کی طرف چڑھے، اور برائی سے ان چیزوں کی جن کو پیدا کیا ہے اس نے زمین میں، اور جو نکلے زمین سے، اور رات دن کے فتنوں سے، اور شب و روز کی آفتوں سے، اور حادثوں سے، مگر جو حادثہ بہتر ہے اے رحمٰن۔

تخریج الحدیث: «مرفوع حسن لغيره، وأخرجه النسائی فى «الكبریٰ» برقم: 10726، 10793، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 43، وأحمد فى «مسنده» برقم: 15539
وله شواهد من حديث عبد الرحمن بن خنبش التميمي، فأما حديث عبد الرحمن بن خنبش التميمي، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 15699، 15700، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 24068، 30238، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6844
شیخ سلیم ہلالی نے اس روایت کو شواہد کی وجہ سے حسن قرار دیا ہے۔، فواد عبدالباقي نمبر: 51 - كتابُ الشَّعَرِ-ح: 10»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.