وحدثني، عن مالك، عن زيد بن اسلم ، ان عطاء بن يسار اخبره، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد، فدخل رجل ثائر الراس واللحية، فاشار إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده ان اخرج كانه يعني إصلاح شعر راسه ولحيته، ففعل الرجل ثم رجع، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اليس هذا خيرا من ان ياتي احدكم ثائر الراس كانه شيطان" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، فَدَخَلَ رَجُلٌ ثَائِرَ الرَّأْسِ وَاللِّحْيَةِ، فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ أَنِ اخْرُجْ كَأَنَّهُ يَعْنِي إِصْلَاحَ شَعَرِ رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ، فَفَعَلَ الرَّجُلُ ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَيْسَ هَذَا خَيْرًا مِنْ أَنْ يَأْتِيَ أَحَدُكُمْ ثَائِرَ الرَّأْسِ كَأَنَّهُ شَيْطَانٌ"
حضرت عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں ایک شخص جس کے سر اور داڑھی کے بال پریشان تھے آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اشارہ کیا، یعنی مسجد سے باہر جا اور بالوں کو درست کر کے آ۔ وہ شخص درست کر کے پھر آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا یہ اچھا نہیں اس صورت سے کہ آئے کوئی تم میں سے پریشان سر، جیسے شیطان۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 6462 شیخ سلیم ہلالی کہتے ہیں کہ یہ روایت ان الفاظ کے ساتھ ضعیف ہے۔، فواد عبدالباقي نمبر: 51 - كتابُ الشَّعَرِ-ح: 7»