امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو کوئی شریک مشترک لونڈی سے صحبت کر لے تو اس پر حد نہیں ہے، اب جو لڑکا پیدا ہوگا اس کا نسب اسی سے لگایا جائے گا، اور لونڈی کی قیمت لگا کر باقی شریکوں کو ان کے حصّے کے موافق قیمت ادا کرنی ہوگی، اور لونڈی پوری اسی کی ہو جائے گی، ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک شخص اپنی لونڈی کسی کو مباح کردے (یعنی اس سے جماع کرنے کی اجازت دے دے، ہر چند یہ درست نہیں)، وہ شخص اس سے جماع کرے تو لونڈی کی قیمت دینی ہوگی، خواہ حاملہ ہو یا نہ ہو، لیکن حد نہ پڑے گی۔ اگر حاملہ ہو جائے گی تو بچے کا نسب اس سے ثابت کردیں گے۔
حدثني حدثني مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، ان عمر بن الخطاب، قال لرجل خرج بجارية لامراته معه في سفر، فاصابها، فغارت امراته، فذكرت ذلك لعمر بن الخطاب، فساله عن ذلك، فقال: وهبتها لي. فقال عمر : " لتاتيني بالبينة او لارمينك بالحجارة". قال: فاعترفت امراته انها وهبتها له حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالَ لِرَجُلٍ خَرَجَ بِجَارِيَةٍ لِامْرَأَتِهِ مَعَهُ فِي سَفَرٍ، فَأَصَابَهَا، فَغَارَتِ امْرَأَتُهُ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: وَهَبَتْهَا لِي. فَقَالَ عُمَرُ : " لَتَأْتِينِي بِالْبَيِّنَةِ أَوْ لَأَرْمِيَنَّكَ بِالْحِجَارَةِ". قَالَ: فَاعْتَرَفَتِ امْرَأَتُهُ أَنَّهَا وَهَبَتْهَا لَهُ
حضرت ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن سے روایت ہے ایک شخص اپنی بیوی کی لونڈی کو سفر میں ساتھ لے کر نکلا، وہاں اس سے صحبت کی۔ عورت نے رشک کے مارے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہدیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مرد سے پوچھا، وہ بولا کہ عورت نے اس لونڈی کو مجھے ہبہ کر دیا تھا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا تو تو گواہ لا ہبہ کے، نہیں تو تجھے رجم کروں گا۔ اس وقت عورت نے کہہ دیا کہ ہاں میں نے ہبہ کردیا تھا۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17081، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13440، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28536، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 20»