وحدثني مالك انه بلغه , ان سعيد بن المسيب، وسليمان بن يسار سئلا اتغلظ الدية في الشهر الحرام؟ فقالا:" لا ولكن يزاد فيها للحرمة"، فقيل لسعيد: هل" يزاد في الجراح كما يزاد في النفس؟ فقال: نعم" . وَحَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ , أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ سُئِلَا أَتُغَلَّظُ الدِّيَةُ فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ؟ فَقَالَا:" لَا وَلَكِنْ يُزَادُ فِيهَا لِلْحُرْمَةِ"، فَقِيلَ لِسَعِيدٍ: هَلْ" يُزَادُ فِي الْجِرَاحِ كَمَا يُزَادُ فِي النَّفْسِ؟ فَقَالَ: نَعَمْ" .
حضرت سعید بن مسیّب اور سلیمان بن یسار سے سوال ہوا کہ ماہِ حرام میں (محرم اور رجب اور ذیقعدہ اور ذی الحجہ میں) اگر کوئی قتل کرے تو دیت میں سختی کریں گے؟ انہوں نے کہا: نہیں، بلکہ بڑھا دیں گے، بوجہ ان مہینوں کی حرمت کے۔ پھر سعید سے پوچھا: اگر کوئی زخمی کرے ان مہینوں میں تو اس کی بھی دیت بڑھا دیں گے، جیسے قتل کی دیت بڑھا دیں گے؟ سعید نے کہا: ہاں۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16136، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17696، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 27601، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 10ق»
قال مالك: اراهما ارادا مثل الذي صنع عمر بن الخطاب في عقل المدلجي حين اصاب ابنهقَالَ مَالِك: أُرَاهُمَا أَرَادَا مِثْلَ الَّذِي صَنَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي عَقْلِ الْمُدْلِجِيِّ حِينَ أَصَابَ ابْنَهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میں سمجھتا ہوں کہ مراد ان دونوں صاحبوں کی بڑھانے سے وہی ہے جیسا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کیا مدلجی کی دیت میں، جب اس نے اپنے بیٹے کو مار ڈالا۔