وحدثني مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن عمرو بن شعيب : ان رجلا من بني مدلج يقال له قتادة حذف ابنه بالسيف فاصاب ساقه فنزي في جرحه فمات، فقدم سراقة بن جعشم على عمر بن الخطاب فذكر ذلك له، فقال له عمر :" اعدد على ماء قديد عشرين ومائة بعير حتى اقدم عليك"، فلما قدم إليه عمر بن الخطاب اخذ من تلك الإبل ثلاثين حقة وثلاثين جذعة واربعين خلفة، ثم قال:" اين اخو المقتول؟" قال: هانذا، قال: خذها، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ليس لقاتل شيء" وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ : أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي مُدْلِجٍ يُقَالُ لَهُ قَتَادَةُ حَذَفَ ابْنَهُ بِالسَّيْفِ فَأَصَابَ سَاقَهُ فَنُزِيَ فِي جُرْحِهِ فَمَاتَ، فَقَدِمَ سُرَاقَةُ بْنُ جُعْشُمٍ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ :" اعْدُدْ عَلَى مَاءِ قُدَيْدٍ عِشْرِينَ وَمِائَةَ بَعِيرٍ حَتَّى أَقْدَمَ عَلَيْكَ"، فَلَمَّا قَدِمَ إِلَيْهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَخَذَ مِنْ تِلْكَ الْإِبِلِ ثَلَاثِينَ حِقَّةً وَثَلَاثِينَ جَذَعَةً وَأَرْبَعِينَ خَلِفَةً، ثُمّ قَالَ:" أَيْنَ أَخُو الْمَقْتُولِ؟" قَالَ: هَأَنَذَا، قَالَ: خُذْهَا، فَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَيْسَ لِقَاتِلٍ شَيْءٌ"
حضرت عمرو بن شعیب سے روایت ہے کہ ایک شخص نے بنی مدلج میں سے جس کا نام قتادہ تھا، اپنے لڑکے کو تلوار ماری، وہ اس کے پنڈلی میں لگی، خون بند نہ ہوا، آخر مر گیا، تو سراقہ بن جعشم سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے بیان کیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: قدید کے پانی پر (قدید ایک مقام ہے مکہ اور مدینہ کے درمیان، وہاں پانی بھی ہے) ایک سو بیس اونٹ تیار رکھ جب تک میں وہاں آؤں۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ وہاں آئے تو اُن اونٹوں میں سے تیس حقے اور تیس جزعے لئے، اور چالیس خلفے (حاملہ اونٹنیاں) لیں، پھر کہا: کہاں ہے مقتول کا بھائی؟ اس نے کہا: کیوں میں موجود ہوں۔ کہا: تو یہ سب اونٹ لے لے، اس واسطے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قاتل کو میراث نہیں ملتی۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 2646، 2662، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1400، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2646، 2662، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12367، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3273، وأحمد فى «مسنده» برقم: 346، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17782، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 10»