وحدثني وحدثني مالك، انه سمع ابن شهاب ، يقول:" كانت ضوال الإبل في زمان عمر بن الخطاب إبلا مؤبلة تناتج لا يمسها احد، حتى إذا كان زمان عثمان بن عفان " امر بتعريفها ثم تباع، فإذا جاء صاحبها اعطي ثمنها" وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ شِهَابٍ ، يَقُولُ:" كَانَتْ ضَوَالُّ الْإِبِلِ فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِبِلًا مُؤَبَّلَةً تَنَاتَجُ لَا يَمَسُّهَا أَحَدٌ، حَتَّى إِذَا كَانَ زَمَانُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ " أَمَرَ بِتَعْرِيفِهَا ثُمَّ تُبَاعُ، فَإِذَا جَاءَ صَاحِبُهَا أُعْطِيَ ثَمَنَهَا"
حضرت ابن شہاب کہتے تھے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں جو اونٹ گمے ہوئے ملتے تھے وہ چھوڑ دیئے جاتے تھے، بچے جنا کرتے تھے، کوئی ان کو نہ لتیا تھا، جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا زمانہ ہوا، انہوں نے حکم کیا کہ بتائے جائیں پھر بیچ کر ان کی قیمت بیت المال میں رکھی جائے، جب مالک آئے تو اس کو دے دی جائے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12080، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3826، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18607، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 51»