موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر

موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
19. بَابُ الْقَضَاءِ فِي الضَّوَارِي وَالْحَرِيسَةِ
19. ضواری اور حریسہ کا بیان
حدیث نمبر: 1451
Save to word اعراب
وحدثني وحدثني مالك، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن يحيى بن عبد الرحمن بن حاطب ، ان رقيقا لحاطب سرقوا ناقة لرجل من مزينة فانتحروها، فرفع ذلك إلى عمر بن الخطاب، فامر عمر، كثير بن الصلت ان يقطع ايديهم، ثم قال عمر:" اراك تجيعهم"، ثم قال عمر :" والله لاغرمنك غرما يشق عليك"، ثم قال للمزني:" كم ثمن ناقتك؟" فقال المزني: قد كنت والله امنعها من اربع مائة درهم. فقال عمر:" اعطه ثمان مائة درهم" . وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ ، أَنّ رَقِيقًا لِحَاطِبٍ سَرَقُوا نَاقَةً لِرَجُلٍ مِنْ مُزَيْنَةَ فَانْتَحَرُوهَا، فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَأَمَرَ عُمَرُ، كَثِيرَ بْنَ الصَّلْتِ أَنْ يَقْطَعَ أَيْدِيَهُمْ، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ:" أَرَاكَ تُجِيعُهُمْ"، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ :" وَاللَّهِ لَأُغَرِّمَنَّكَ غُرْمًا يَشُقُّ عَلَيْكَ"، ثُمَّ قَالَ لِلْمُزَنِيِّ:" كَمْ ثَمَنُ نَاقَتِكَ؟" فَقَالَ الْمُزَنِيُّ: قَدْ كُنْتُ وَاللَّهِ أَمْنَعُهَا مِنْ أَرْبَعِ مِائَةِ دِرْهَمٍ. فَقَالَ عُمَرُ:" أَعْطِهِ ثَمَانَ مِائَةِ دِرْهَمٍ" .
حضرت یحییٰ بن عبدالرحمٰن بن حاطب سے روایت ہے کہ غلاموں نے ایک شخص کا اونٹ چرا کر کاٹ ڈالا۔ جب یہ مقدمہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، آپ رضی اللہ عنہ نے کثیر بن صلت سے کہا: ان غلاموں کا ہاتھ کاٹ ڈال، پھر حاطب سے کہا: میں سمجھتا ہوں کہ تو ان غلاموں کو بھوکا رکھتا ہوگا۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا حاطب سے: قسم اللہ کی! میں تجھ سے ایسا تاوان دلاؤں گا جو تجھ پر بہت گراں گزرے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے اونٹ والے سے پوچھا: تیرا اونٹ کتنے کا ہوگا؟ اس نے کہا: میں نے چار سو درہم کو اسے نہیں بیچا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تو آٹھ سو درہم اس کے دے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17287، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5184، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18977، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 231/7، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 38»

حدیث نمبر: 1451ب1
Save to word اعراب
قال يحيى: سمعت مالكا، يقول: وليس على هذا العمل عندنا في تضعيف القيمة، ولكن مضى امر الناس عندنا على انه إنما يغرم الرجل قيمة البعير او الدابة يوم ياخذها قَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: وَلَيْسَ عَلَى هَذَا الْعَمَلُ عِنْدَنَا فِي تَضْعِيفِ الْقِيمَةِ، وَلَكِنْ مَضَى أَمْرُ النَّاسِ عِنْدَنَا عَلَى أَنَّهُ إِنَّمَا يَغْرَمُ الرَّجُلُ قِيمَةَ الْبَعِيرِ أَوِ الدَّابَّةِ يَوْمَ يَأْخُذُهَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک قیمت دوچند لینے میں اس روایت پر عمل نہ ہوگا، لیکن در آمد لوگوں کی یہ رہی کہ اس جانور کی جو قیمت چرانے کے دن ہوگی وہ دینی ہوگی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 38»

حدیث نمبر: 1452Q1
Save to word اعراب
قال مالك: الامر عندنا فيمن اصاب شيئا من البهائم، إن على الذي اصابها قدر ما نقص من ثمنها.
_x000D_
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَنْ أَصَابَ شَيْئًا مِنَ الْبَهَائِمِ، إِنَّ عَلَى الَّذِي أَصَابَهَا قَدْرَ مَا نَقَصَ مِنْ ثَمَنِهَا.
_x000D_
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو کسی کے جانور کو نقصان پہنچائے، تو نقصان کی وجہ سے جس قدر قیمت اس کی کم ہو جائے اس کا تاوان دینا ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 39ق»

حدیث نمبر: 1452Q2
Save to word اعراب
قال مالك في الجمل يصول على الرجل، فيخافه على نفسه، فيقتله او يعقره، فإنه: إن كانت له بينة على انه اراده، وصال عليه، فلا غرم عليه، وإن لم تقم له بينة إلا مقالته. فهو ضامن للجمل. قَالَ مَالِكٌ فِي الْجَمَلِ يَصُولُ عَلَى الرَّجُلِ، فَيَخَافُهُ عَلَى نَفْسِهِ، فَيَقْتُلُهُ أَوْ يَعْقِرُهُ، فَإِنَّهُ: إِنْ كَانَتْ لَهُ بَيِّنَةٌ عَلَى أَنَّهُ أَرَادَهُ، وَصَالَ عَلَيْهِ، فَلَا غُرْمَ عَلَيْهِ، وَإِنْ لَمْ تَقُمْ لَهُ بَيِّنَةٌ إِلَّا مَقَالَتُهُ. فَهُوَ ضَامِنٌ لِلْجَمَلِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک اونٹ حملہ کرے کسی آدمی پر اور وہ آدمی اپنی جان کا خوف کر کے اس کو مار ڈالے یا زخمی کرے، تو اگر وہ گواہ رکھتا ہو اس امر کا کہ اونٹ نے اس پر حملہ کیا تھا تو اس پر تاوان نہ ہوگا، ورنہ تاوان دینا ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 39ق»

حدیث نمبر: 1452Q3
Save to word اعراب
قال مالك: فيمن دفع إلى الغسال ثوبا يصبغه، فصبغه، فقال صاحب الثوب: لم آمرك بهذا الصبغ؟ وقال الغسال: بل انت امرتني بذلك، فإن الغسال مصدق في ذلك، والخياط مثل ذلك، والصائغ مثل ذلك، ويحلفون على ذلك، إلا ان ياتوا بامر لا يستعملون في مثله، فلا يجوز قولهم في ذلك، وليحلف صاحب الثوب، فإن ردها، وابى ان يحلف. حلف الصباغ.
قَالَ مَالِكٌ: فِيمَنْ دَفَعَ إِلَى الْغَسَّالِ ثَوْبًا يَصْبُغُهُ، فَصَبَغَهُ، فَقَالَ صَاحِبُ الثَّوْبِ: لَمْ آمُرْكَ بِهَذَا الصِّبْغِ؟ وَقَالَ الْغَسَّالُ: بَلْ أَنْتَ أَمَرْتَنِي بِذَلِكَ، فَإِنَّ الْغَسَّالَ مُصَدَّقٌ فِي ذَلِكَ، وَالْخَيَّاطُ مِثْلُ ذَلِكَ، وَالصَّائِغُ مِثْلُ ذَلِكَ، وَيَحْلِفُونَ عَلَى ذَلِكَ، إِلَّا أَنْ يَأْتُوا بِأَمْرٍ لَا يُسْتَعْمَلُونَ فِي مِثْلِهِ، فَلَا يَجُوزُ قَوْلُهُمْ فِي ذَلِكَ، وَلْيَحْلِفْ صَاحِبُ الثَّوْبِ، فَإِنْ رَدَّهَا، وَأَبَى أَنْ يَحْلِفَ. حُلِّفَ الصَّبَّاغُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی نے اپنا کپڑا رنگریز کو رنگنے کو دیا، اس نے رنگا، اب کپڑے والا یہ کہے: میں نے تجھ سے یہ رنگ نہیں کہا تھا، اور رنگریز کہے: تو نے یہی رنگ کہا تھا، تو رنگریز کا قول قسم سے مقبول ہوگا، ایسا ہی درزی کا بھی حکم ہے، اور سنار کا جب وہ حلف اٹھالیں، البتہ اگر ایسی بات کا دعویٰ کرتے ہوں جو بالکل عرف اور رواج کے خلاف ہو، تو اس کا قول مقبول نہ ہوگا، بلکہ کپڑے والے سے قسم لی جائے گی، اگر وہ قسم نہ کھائے گا تو کاریگر سے قسم لی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 39ق1»

حدیث نمبر: 1452Q4
Save to word اعراب
قال مالك في الصباغ يدفع إليه الثوب فيخطئ به، فيدفعه إلى رجل آخر حتى يلبسه الذي اعطاه إياه: إنه لا غرم على الذي لبسه، ويغرم الغسال لصاحب الثوب، وذلك إذا لبس الثوب الذي دفع إليه على غير معرفة، بانه ليس له، فإن لبسه وهو يعرف انه ليس ثوبه فهو ضامن له. قَالَ مَالِكٌ فِي الصَّبَّاغِ يُدْفَعُ إِلَيْهِ الثَّوْبُ فَيُخْطِئُ بِهِ، فَيَدْفَعُهُ إِلَى رَجُلٍ آخَرَ حَتَّى يَلْبَسَهُ الَّذِي أَعْطَاهُ إِيَّاهُ: إِنَّهُ لَا غُرْمَ عَلَى الَّذِي لَبِسَهُ، وَيَغْرَمُ الْغَسَّالُ لِصَاحِبِ الثَّوْبِ، وَذَلِكَ إِذَا لَبِسَ الثَّوْبَ الَّذِي دُفِعَ إِلَيْهِ عَلَى غَيْرِ مَعْرِفَةٍ، بِأَنَّهُ لَيْسَ لَهُ، فَإِنْ لَبِسَهُ وَهُوَ يَعْرِفُ أَنَّهُ لَيْسَ ثَوْبَهُ فَهُوَ ضَامِنٌ لَهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص نے اپنا کپڑا رنگریز کو دیا رنگنے کے واسطے، رنگریز نے وہ کپڑا دوسرے شخص کو پہننے کو دے دیا، تو رنگریز پر اس کا تاوان ہوگا اگر پہننے والے کو یہ معلوم نہ ہو کہ یہ کپڑا کسی اور کا ہے، اور جو معلوم ہو تو تاوان اسی پر ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 39ق1»

حدیث نمبر: 1452Q5
Save to word اعراب
قال مالك: الامر عندنا في الرجل يحيل الرجل على الرجل بدين له عليه، انه إن افلس الذي احيل عليه، او مات فلم يدع وفاء، فليس للمحتال على الذي احاله شيء، وانه لا يرجع على صاحبه الاول. قال مالك: وهذا الامر الذي لا اختلاف فيه عندنا. قال مالك: فاما الرجل يتحمل له الرجل بدين له على رجل آخر. ثم يهلك المتحمل. او يفلس. فإن الذي تحمل له، يرجع على غريمه الاول.قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الرَّجُلِ يُحِيلُ الرَّجُلَ عَلَى الرَّجُلِ بِدَيْنٍ لَهُ عَلَيْهِ، أَنَّهُ إِنْ أَفْلَسَ الَّذِي أُحِيلَ عَلَيْهِ، أَوْ مَاتَ فَلَمْ يَدَعْ وَفَاءً، فَلَيْسَ لِلْمُحْتَالِ عَلَى الَّذِي أَحَالَهُ شَيْءٌ، وَأَنَّهُ لَا يَرْجِعُ عَلَى صَاحِبِهِ الْأَوَّلِ. قَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا الْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا. قَالَ مَالِكٌ: فَأَمَّا الرَّجُلُ يَتَحَمَّلُ لَهُ الرَّجُلُ بِدَيْنٍ لَهُ عَلَى رَجُلٍ آخَرَ. ثُمَّ يَهْلِكُ الْمُتَحَمِّلُ. أَوْ يُفْلِسُ. فَإِنَّ الَّذِي تُحُمِّلَ لَهُ، يَرْجِعُ عَلَى غَرِيمِهِ الْأَوَّلِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص نے اپنے ذمے پر جو قرض ہے اس کو اپنے ایک قرض دار پر اتار دیا قرض خواہ کی رضا مندی سے، اب وہ قرض دار مفلس ہوگیا یا بے جائداد مر گیا تو قرض خواہ پھر اس سے مطالبہ نہیں کر سکتا۔ ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے۔ البتہ اگر ایک شخص دوسرے کے ذمے پر جو قرض ہے اس کا ضامن ہو گیا، پھر جو ضامن ہوا تھا بے جائداد مر گیا یا مفلس ہوگیا، تو قرض خواہ قرضدار سے مطالبہ کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 39ق2»

حدیث نمبر: 1452Q6
Save to word اعراب

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 39ق2»

حدیث نمبر: 1452Q7
Save to word اعراب
قال مالك: إذا ابتاع الرجل ثوبا وبه عيب من حرق او غيره قد علمه البائع. فشهد عليه بذلك. او اقر به. فاحدث فيه الذي ابتاعه حدثا من تقطيع ينقص ثمن الثوب. ثم علم المبتاع بالعيب. فهو رد على البائع. وليس على الذي ابتاعه غرم في تقطيعه إياه.
قَالَ مَالِكٌ: إِذَا ابْتَاعَ الرَّجُلُ ثَوْبًا وَبِهِ عَيْبٌ مِنْ حَرْقٍ أَوْ غَيْرِهِ قَدْ عَلِمَهُ الْبَائِعُ. فَشُهِدَ عَلَيْهِ بِذَلِكَ. أَوْ أَقَرَّ بِهِ. فَأَحْدَثَ فِيهِ الَّذِي ابْتَاعَهُ حَدَثًا مِنْ تَقْطِيعٍ يُنَقِّصُ ثَمَنَ الثَّوْبِ. ثُمَّ عَلِمَ الْمُبْتَاعُ بِالْعَيْبِ. فَهُوَ رَدٌّ عَلَى الْبَائِعِ. وَلَيْسَ عَلَى الَّذِي ابْتَاعَهُ غُرْمٌ فِي تَقْطِيعِهِ إِيَّاهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جب کوئی شخص کپڑا خریدے اور اس میں عیب نکلے، مثلاً پھٹا ہوا ہو یا اور کچھ عیب بائع کے پاس کا ہو، گواہوں کی گواہی سے، یا بائع کے اقرار سے، اب مشتری نے اس کپڑے میں تصرف کیا، جیسے اس کو کتر بیونت کر ڈالا، جس سے کپڑے کی قیمت گھٹ گئی، پھر اس کو عیب معلوم ہوا تو وہ کپڑا بائع کو پھیر دے، اور کاٹنے کا ضمان مشتری پر نہ ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 39ق2»

حدیث نمبر: 1452Q8
Save to word اعراب
قال مالك: وإن ابتاع رجل ثوبا وبه عيب من حرق او عوار، فزعم الذي باعه انه لم يعلم بذلك. وقد قطع الثوب الذي ابتاعه. او صبغه. فالمبتاع بالخيار، إن شاء ان يوضع عنه قدر ما نقص الحرق او العوار من ثمن الثوب، ويمسك الثوب، فعل. وإن شاء ان يغرم ما نقص التقطيع او الصبغ من ثمن الثوب، ويرده، فعل. وهو في ذلك بالخيار. فإن كان المبتاع قد صبغ الثوب صبغا يزيد في ثمنه، فالمبتاع بالخيار. إن شاء ان يوضع عنه قدر ما نقص العيب من ثمن الثوب. وإن شاء ان يكون شريكا للذي باعه الثوب، فعل. وينظر كم ثمن الثوب وفيه الحرق او العوار. فإن كان ثمنه عشرة دراهم، وثمن ما زاد فيه الصبغ خمسة دراهم، كانا شريكين في الثوب لكل واحد منهما بقدر حصته. فعلى حساب هذا يكون ما زاد الصبغ في ثمن الثوب. قَالَ مَالِكٌ: وَإِنِ ابْتَاعَ رَجُلٌ ثَوْبًا وَبِهِ عَيْبٌ مِنْ حَرْقٍ أَوْ عَوَارٍ، فَزَعَمَ الَّذِي بَاعَهُ أَنَّهُ لَمْ يَعْلَمْ بِذَلِكَ. وَقَدْ قَطَعَ الثَّوْبَ الَّذِي ابْتَاعَهُ. أَوْ صَبَغَهُ. فَالْمُبْتَاعُ بِالْخِيَارِ، إِنْ شَاءَ أَنْ يُوضَعَ عَنْهُ قَدْرُ مَا نَقَصَ الْحَرْقُ أَوِ الْعَوَارُ مِنْ ثَمَنِ الثَّوْبِ، وَيُمْسِكُ الثَّوْبَ، فَعَلَ. وَإِنْ شَاءَ أَنْ يَغْرَمَ مَا نَقَصَ التَّقْطِيعُ أَوِ الصِّبْغُ مِنْ ثَمَنِ الثَّوْبِ، وَيَرُدُّهُ، فَعَلَ. وَهُوَ فِي ذَلِكَ بِالْخِيَارِ. فَإِنْ كَانَ الْمُبْتَاعُ قَدْ صَبَغَ الثَّوْبَ صِبْغًا يَزِيدُ فِي ثَمَنِهِ، فَالْمُبْتَاعُ بِالْخِيَارِ. إِنْ شَاءَ أَنْ يُوضَعَ عَنْهُ قَدْرُ مَا نَقَصَ الْعَيْبُ مِنْ ثَمَنِ الثَّوْبِ. وَإِنْ شَاءَ أَنْ يَكُونَ شَرِيكًا لِلَّذِي بَاعَهُ الثَّوْبَ، فَعَلَ. وَيُنْظَرُ كَمْ ثَمَنُ الثَّوْبِ وَفِيهِ الْحَرْقُ أَوِ الْعَوَارُ. فَإِنْ كَانَ ثَمَنُهُ عَشَرَةَ دَرَاهِمَ، وَثَمَنُ مَا زَادَ فِيهِ الصِّبْغُ خَمْسَةَ دَرَاهِمَ، كَانَا شَرِيكَيْنِ فِي الثَّوْبِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِقَدْرِ حِصَّتِهِ. فَعَلَى حِسَابِ هَذَا يَكُونُ مَا زَادَ الصِّبْغُ فِي ثَمَنِ الثَّوْبِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص نے کپڑا خریدا اور اس میں عیب پایا، مثلاً پھٹا ہو یا چرا ہوا ہے، بائع نے کہا: مجھے اس عیب کی خبر نہ تھی، اور مشتری اس کپڑے کو کاٹ بیونت کر چکا ہے، یا رنگ چکا ہے، تو مشتری کو اختیار ہے چاہے کپڑا رکھ لے اور بائع سے عیب کے موافق نقصان مجرا لے، چاہے کپڑا پھیر دے اور جس قدر کاٹ بیونت یا رنگ سے کپڑے کی قیمت گھٹ گئی ہے اس قدر بائع کو مجرا دے، اگر مشتری نے اس پر وہ رنگ کیا ہے جس کی وجہ سے اس کی قیمت بڑھ گئی، تب بھی مشتری کو اختیار ہوگا چاہے عیب کا نقصان بائع سے وصول کر کے کپڑا رکھ لے، چاہے بائع کا شریک ہوجائے اس کپڑے میں۔ اب دیکھا جائے گا کہ اس کپڑے کی قیمت عیب کے لحاظ سے کتنی ہے، مثلاً دس درہم ہو اور مشتری کے رنگنے کی وجہ سے پندرہ درہم قیمت ہوگئی ہو تو بائع دو تہائی کا اور مشتری ایک تھائی کا اس کپڑے میں شریک ہوگا، جب وہ کپڑا بکے اس کی قیمت کو اسی حساب سے بانٹ لیں گے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 39ق3»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.