موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
23. بَابُ الْقَضَاءِ فِيمَنِ ابْتَاعَ ثَوْبًا وَبِهِ عَيْبٌ
جو شخص کپڑا خرید کرے اور اس میں عیب نکلے
قَالَ مَالِكٌ: إِذَا ابْتَاعَ الرَّجُلُ ثَوْبًا وَبِهِ عَيْبٌ مِنْ حَرْقٍ أَوْ غَيْرِهِ قَدْ عَلِمَهُ الْبَائِعُ. فَشُهِدَ عَلَيْهِ بِذَلِكَ. أَوْ أَقَرَّ بِهِ. فَأَحْدَثَ فِيهِ الَّذِي ابْتَاعَهُ حَدَثًا مِنْ تَقْطِيعٍ يُنَقِّصُ ثَمَنَ الثَّوْبِ. ثُمَّ عَلِمَ الْمُبْتَاعُ بِالْعَيْبِ. فَهُوَ رَدٌّ عَلَى الْبَائِعِ. وَلَيْسَ عَلَى الَّذِي ابْتَاعَهُ غُرْمٌ فِي تَقْطِيعِهِ إِيَّاهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جب کوئی شخص کپڑا خریدے اور اس میں عیب نکلے، مثلاً پھٹا ہوا ہو یا اور کچھ عیب بائع کے پاس کا ہو، گواہوں کی گواہی سے، یا بائع کے اقرار سے، اب مشتری نے اس کپڑے میں تصرف کیا، جیسے اس کو کتر بیونت کر ڈالا، جس سے کپڑے کی قیمت گھٹ گئی، پھر اس کو عیب معلوم ہوا تو وہ کپڑا بائع کو پھیر دے، اور کاٹنے کا ضمان مشتری پر نہ ہوگا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 39ق2»